کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 45
9. 9ذی الحجہ (یوم عرفہ) کو طلوع آفتاب کے بعد تکبیرو تہلیل اور تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ سے عرفات روانہ ہونا۔(مسئلہ نمبر 238، 244) 10. عرفات کے دن روزہ نہ رکھنا۔(مسئلہ نمبر 263) 11. عرفات میں داخل ہونے سے قبل وادی نمرہ میں قیام کرنا ظہر کے وقت عرفات میں امام حج کا خطبہ سننا، اس کے بعد ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں ایک اذان‘ دو اقامت کے ساتھ با جماعت قصر کر کے ادا کرنا،(مسئلہ نمبر 245، 246) وضاحت: ہجوم کے باعث اگر وادی نمرہ میں جگہ نہ ملے اور حاجی سیدھا عرفات چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ 12. ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرنے کے بعد عرفات میں داخل ہونا اور جبل رحمت کے دامن میں (یا جہاں کہیں بھی جگہ میسر آئے) وقوف کرنا‘ قبلہ رخ کھڑے ہو کر ہاتھ بلند کر کے قرآنی و نبوی دعائیں مانگنا اور درمیان میں تکبیر و تہلیل اور تلبیہ بھی کہنا۔(مسئلہ نمبر 244، 248، 253) 13. غروب آفتاب کے بعد‘ نماز مغرب ادا کئے بغیر سکون اور وقار کے ساتھ تلبیہ کہتے ہوئے مزدلفہ روانہ ہونا۔(مسئلہ نمبر 264، 265) 14. مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں‘ ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ قصر کر کے اکٹھی ادا کرنا۔(مسئلہ نمبر 268، 270)) 15. رات سو کر گزارنا اور 10 ذی الحجہ کی نماز فجر معمول کے وقت سے تھوڑا پہلے ادا کرنا۔(مسئلہ نمبر 271، 274 ) 16. نماز فجر باجماعت ادا کرنے کے بعد مشعر الحرام پہاڑی کے دامن میں (یا جہاں کہیں بھی جگہ ملے) قبلہ رخ کھڑے ہو کہ ہاتھ بلند کرکے سورج طلوع ہونے سے قبل خوب روشنی پھیلنے تک تکبیر و تہلیل کہنا‘ توبہ استغفار کرنا اور دعائیں مانگنا۔(مسئلہ نمبر 273) 17. طلوع آفتاب سے قبل سکون اور وقار کے ساتھ تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ روانہ ہونا اور راستہ میں وادی محسر سے تیزی سے گزرنا۔(مسئلہ نمبر 279، 280) 18. منیٰ پہنچ کر طلوع آفتاب کے بعد جمرہ عقبہ کی رمی کرنا اور رمی سے قبل تلبیہ کہنا بند کر دینا۔(مسئلہ نمبر 289، 294 )