کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 225
’’اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کئے اور تیرے سوا کون ہے جو گناہ بخشے تو مجھے بھی اپنے ہاں سے خاص بخشش سے نواز اور مجھ پر رحم فرمابے شک تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ 17 (( اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ خَلَقْتَنِی واَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَااسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَ اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَاَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اَنْتَ)) [1] ’’اے اللہ! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے میں تیرا بندہ ہوں تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر اپنی استطاعت کے مطابق قائم ہوں اپنے کئے ہوئے برے کاموں کے وبال سے تیری پناہ چاہتا ہوں مجھ پر تیرے جو احسانات ہیں ان کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں۔ مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں۔‘‘ 18 ((أَللّٰہُمَّ رَبَّ جِبْرَائِیْلَ وَمِیْکَائِیْلَ وَرَبَّ اِسْرَافِیْلَ وَرَبَّ مُحَمَّدًا اَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ)) [2] ’’الٰہی! اے جبرائیل‘ میکائیل‘ اسرافیل اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب! میں تیرے ساتھ آگ کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ 19 (( اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ )) [3] ’’اے اللہ! جس روز تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا اس روز مجھے اپنے عذاب سے بچائے رکھنا۔‘‘ 20 (( اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنَا حِسَابًا یَّسِیْرًا )) [4] ’’اے اللہ! ہم سے آسان حساب لے۔‘‘ 21 (( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّی اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ )) [5]
[1] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2792. [2] مسند امام احمد بن حمبل ، ص 181 ،ج4. [3] عدۃ الحصن والحصین ، رقم الحدیث 246. [4] صحیح سنن ابی داود ، للالبانی ، الجزء الثالث ، رقم الحدیث 4246. [5] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثالث رقم الحدیث 2789. [6] اللولووالمرجان ، الجزء الثانی : رقم الحدیث 1729.