کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 216
روایت کیا ہے۔ مسئلہ 443: حجر اسود کو چومنا اور بیت اللہ شریف کا طواف کرنا شرک نہیں بلکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کرنا ہے۔ عَنْ زَیْدِ ابْنِ اَسْلَمَ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ عُمْرَ ابْنِ الْخَطَّابِ ث قَالَ لِلرُّکْنِ اَمَا وَاللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم نِّی لَاَعْلَمُ اَنَّکَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ وَلَوْلاَ اِنِّی رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اسْتَلَمَکَ مَا اسْتَلَمْتُکَ فَاسْتَلَمَہُ ثُمَّ قَالَ مَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ ؟ اِنَّمَا کُنَّا رَاَیْنَا الْمُشْرِکِیْنَ وَقَدْ اَہْلَکَہُمُ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ شَیْئٌ صَنَعَہُ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فَلاَ نُحِبُّ اَنْ نَّتْرُکَہُ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت زید اپنے باپ حضرت اسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو مخاطب کر کے فرمایا ’’اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع دے سکتا ہے اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا۔‘‘ یہ کہہ کر حجر اسود کا استلام کیا۔ پھر فرمانے لگے ’’اب ہمیں (طواف کے پہلے تین چکروں میں) رمل کرنے کی کیا ضرورت ہے رمل تو مشرکوں کو دکھانے کے لئے کیا تھا اور اب اللہ نے انہیں تباہ کر دیا ہے پھر خود ہی فرمایا ’’کوئی چیز جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو اسے چھوڑنا ہمیں پسند نہیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 444: حج یا عمرہ کے بعد مکہ مکرمہ سے آب زمزم کا تحفہ ساتھ لے جانا مستحب ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَاکَانَتْ تَحْمِلُ مِنْ مَآئِ زَمْزَمَ وَتُخْبِرُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَانَ یَحْمِلُہُ ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زمزم کا پانی (مکہ سے مدینہ) لے جایا کرتی تھیں اور فرماتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی لے جایا کرتے تھے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 445: دوران حج تجارت یا مزدوری کرنا جائز ہے۔
[1] کتاب المناسک ، باب التکبیر والتہلیل عند کل رکن من ارکان الکعبۃ رقم الحدیث 3006. [2] کتاب المناسک ، باب صفۃ الرکن والمقام. [3] ابواب الحج ، باب ما جاء فی فضل الحجر الاسود.