کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 215
عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّہُ دَخَلَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَقَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ اِلٰی اَرْکَانِ الْبَیْتِ یَسْتَقْبِلُ کُلَّ رُکْنٍ مِّنْہَا بِالتَّکْبِیْرِ وَالتَّہْلِیْلِ وَالتَّحْمِیْدِ وَسَاَلَ اللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَہٗ ۔رَوَاہُ اِبْنِ خُزَیْمَۃَ[1] (صحیح) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (کعبہ شریف میں)داخل ہوئے۔ پھر حدیث بیان کی اور کہا کہ (نماز کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ شریف کے کونوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ہر کونے کے سامنے کھڑے ہو کہ تکبیر‘ توحید اور تحمید کے کلمات ارشاد فرمائے۔ اللہ سے دعاء اور استغفار کی۔ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 441: حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے پتھر ہیں۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم ((اَلرُّکْنُ وَالْمَقَامُ یَاقُوْتَتَانِ مِنْ یَاقُوْتِ الْجَنَّۃِ طَمَسَ اللّٰہُ نُوْرَہُمَا وَلَوْلَمْ یَطْمِسْ نُوْرَہُمَا لَاَضَائَ تَا مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ۔رَوَاہُ ابْنِ خُزَیْمَۃَ[2] (حسن) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حجر اسود اور مقام ابراہیم جنت کے قیمتی پتھروں میں سے دو پتھر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں پتھروں کی روشنی ختم کر دی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرتا تو یہ دونوں پتھر مشرق اور مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کر دیتے‘‘ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 442: حجر اسود جنت سے اتارا گیا پتھر ہے‘ جو دودھ کی طرح سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے سیاہ ہو گیا۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( نَزَلَ الْحَجْرُ الْاَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَہُوَ اَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ اللَّبَنِ فَسَوَّدَتْہُ خَطَایَا بَنِی آدَمَ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[3] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے۔‘‘ اسے ترمذی نے
[1] کتاب المناسک ، باب الصلاۃ فی الحجر. [2] کتاب المناسک ، باب موضع الصلاۃ فی البیت.