کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 210
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع کا خطبہ سنا۔ اس نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اے لوگو! بے شک تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے۔ سنو کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں‘ نہ ہی کسی سرخ رنگ والے کو سیاہ رنگ والے پر اور نہ کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ پر فضیلت حاصل ہے‘ مگر تقویٰ کی بنیاد پر (لوگو!) کیا میں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ‘‘ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے پہنچا دیا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یہ حرمت والا دن ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یہ حرمت والا مہینہ ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’ یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یہ حرمت والا شہر (مکہ) ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر حرام قرار دئیے ہیں۔ جس طرح تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینہ میں تمہارے اس دن کو حرمت والا قرار دیاہے۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا؟صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام پہنچا دیا۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’یہاں موجود لوگوں کو غیر موجود لوگوں تک دین کا پیغام پہنچانا چاہئے۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 433: منیٰ میں مقام خیف پر (جہاں آج کل مسجد خیف ہے) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل خطبہ ارشاد فرمایا۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ بِنْ مُطْعَمٍ رضی اللّٰهُ عنہ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: قَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بَالْخَیْفِ مِنْ مِنًی فَقَالَ ((نَضَّرَ اللّٰہُ اِمْرَائً سَمِعَ مَقَالَتِیْ فَبَلَّغْہَا ۔فَرُبَّ حَامِلٍ فِقْہٍ غَیْرُ فَقِیْہٍ وَرَبُّ حَامِلِ فِقَہٍ اِلٰی مَنْ ہُوَ اَفْقَہُ مِنْہُ ثَلاَثٌ لاَ یَغُلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُوْمِنٍ اِخْلاَصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ وَالنَّصِیْحَۃُ لِوُلاَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَلُزُوْمُ جَمَاعَتِہُمْ فَاِنَّ دَعَوْتَہُمْ تُحِیْطُ مِنْ وَرَائِہِمْ ۔رَوَاہُ ابْنِ مَاجَۃَ[1] (حسن) حضرت محمد بن جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں مسجد خیف کے مقام پر خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا ’’اللہ اس شخص کو خوش و خرم رکھے جس نے مجھ سے بات سنی اور دوسروں تک پہنچائی۔ بعض اوقات فقہ کی باتیں پہنچانے والے خود فقیہ نہیں ہوتے اور بعض لوگ جو بات سن کر دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ وہ (یعنی پہنچائے گئے) ان سے (یعنی
[1] فتح الباری، جزء 12، صفحہ رقم 336-337.