کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 208
وَقَالَ: ((اَیُّ شَہْرٍ ہٰذَا؟)) قُلَنَا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَّنَا اَنَّہٗ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اِسْمِہٖ فَقَالَ ((اَلَیْسَ ذَا الْحَجَّۃِ ؟))قُلْنَا بَلٰی قَالَ ((اَیُّ بَلَدٍ ہٰذَا ؟))قُلَنَا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَّنَا اَنَّہٗ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اِسْمِہٖ فَقَالَ: (( اَلَیْسَ یَوْمُ النَّحْرِ ؟))قُلْنَا بَلٰی قَالَ ((فَاِنَّ دِمَائَ کُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَاضَکُمْ بَیْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا ، فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا وَسَتَلَقَّوْنَ رَبُّہَمْ فَیَسْاَلَکُمْ عَنْ اَعْمَالِکُمْ اَلاَ فَلاَ تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ ضَلاَلاً یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابِ بَعْضٍ اَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ ؟))قَالُوْ: نَعَمْ !قَالَ ((اَللّٰہُمَّ اَشْہَدْ ، فَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدَ الْغَائِبَ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ اَوْعٰی مِنْ سَامِعٍ ۔مُتَفَقٌّ عَلَیْہِ[1]
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قربانی کے روز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا جس میں ارشاد فرمایا (لوگو! زمانہ پھر پھرا کر اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس روز تھا جس روز اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا‘ ایک سال‘ بارہ مہینوں پر مشتمل ہے ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ تین مسلسل (یعنی) ذوالقعدہ‘ ذوالحجہ‘ محرم اور ایک (قبیلہ) مضر کا رجب‘ جو کہ (جمادی الثانی) اور شعبان کے درمیان پڑتا ہے۔اس کے بعد آپ نے پوچھا ’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ’’اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا حتی کہ ہم نے سوچا شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا نام ذوالحجہ کے علاوہ کوئی دوسرا بتائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کیا ذی الحجہ نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ’’کیوں نہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا ’’یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ’’اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا حتی کہ ہم نے سوچا شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا نام مکہ کے علاوہ کچھ اوربتائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کیا یہ شہر مکہ نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ’’کیوں نہیں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا’’ یہ کون سا دن ہے؟‘‘ہم نے عرض کیا ’’اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے حتی کہ ہم نے سوچا شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا نام’’یَوْمُ النَّحْرِ‘‘کی بجائے کچھ اور بتائیں گے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کیا یہ یوم نحر نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا ’’کیوں نہیں!‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’لوگو! تمہارے خون‘ تمہارے مال اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح اس حرمت والے مہینے میں اور اس حرمت والے شہر میں‘ اس حرمت والے دن میں‘
[1] کتاب المناسک ، باب الخطبۃ یوم النحر.