کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 207
تُظْلَمُوْنَ اَلاَ یَا اَمَّتَاہُ ہَلْ بَلَّغْتُ ؟))ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔قَالُوْا نَعَمْ ۔قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اَشْہَدْ ))ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔رَوَاہُ ابْنِ مَاجَۃَ[1] (صحیح) حضرت سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ’’اے لوگو! کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’حج اکبر (قربانی) کا دن ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے خون‘ تمہارے مال اور تمہاری عزتیں اسی طرح ایک دوسرے پر حرام ہیں جس طرح اس شہر مکہ میں‘ اس (حج کے )مہینہ میں‘ آج (قربانی کے دن) تمہارے خون‘ مال عزتیں ایک دوسرے پر حرام ہیں۔ خبردار! جو قصور کرے گا اس کا وبال اسی پر ہو گا‘ باپ کے قصور کا بیٹے سے اور بیٹے کے قصور کا باپ سے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ خبردار! شیطان اس بات سے تو مایوس ہو چکا ہے کہ اس شہر (مکہ) میں کبھی اس (شیطان) کی عبادت کی جائے گی۔ لہٰذا اب وہ اسی بات پر راضی ہے کہ( شرک کے علاوہ )دوسرے اعمال، جنہیں تم معمولی سمجھتے ہو ، ان میں اس کی پیروی کی جائے ۔سنو! زمانہ جاہلیت کے تمام خون معاف کئے جاتے ہیں اور سب سے پہلے میں اپنی (چچا حارث بن عبدالمطلب) کا خون معاف کرتا ہوں (جنہیں ہذیل نے اس وقت قتل کردیا تھا جب وہ بنولیث میں دودھ پیتے تھے) اور سنو! زمانہ جاہلیت کے تمام سود معاف کئے جاتے ہیں ہاں! البتہ اصل زر کے تم حق دار ہو تا کہ نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ظلم کرے۔ خبردار! اے میرے امت کے لوگو! کیا میں نے تمہیں (اللہ کا) پیغام پہنچا نہیں دیا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ سوال کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’ہاں!‘‘ (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اے اللہ! گواہ رہنا۔‘‘ یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمائے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 431: قربانی کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل خطبہ بھی ارشاد فرمایا ہے۔ عَنْ اَبِیْ بَکْرَۃٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَوْمُ النَّحْرِ قَالَ: ((اِنَّ الزَّمَانَ قَدِاسْتَدَارَ کَہَیْئَۃِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ السَّنَۃُ اِثْنَا عَشَرَ شَہْرًا مِنْہَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ثَلاَثَ مَتَوالِیَاتٌ ،ذُوْالْقَعْدَۃِ وَذُوالْحَجَّۃِ وَالْمُحَرَّمِ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِیْ بَیْنَ جُمَادٰی وَشَعْبَانَ ))
[1] کتاب المناسک ، باب الخطبۃ یوم النحر.