کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 20
آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا ﴾(71:33)
” اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔“(سورہ الاحزاب ،آیت نمبر 71)
ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
(( مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّةَ ))
”جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا ۔“(بخاری)
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر انداز کرنا یا ترک کرنا سراسر گمراہی اور موجب ہلاکت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاً مُّبِیْنًا ﴾(36:33)
” اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نا فرمانی کی وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا۔“(سورہ احزاب ، آیت نمبر 36)
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
(( مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ ))
” جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں۔“(بخاری و مسلم)
ایک دوسری حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر یہ بات ارشاد فرمائی ہے ”جس نے ثواب کی خاطر ایسا عمل کیا جو میری شریعت میں موجود نہیں ،وہ عمل اللہ کے ہاں مردود اور غیر مقبول ہو گا۔“ (بحوالہ بخاری و مسلم)
اور یہ الفاظ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے:
((وَ شَرِّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وَ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٍ وَ کُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٍ وَ کُلَّ ضَلاَلَةٍ فِی النَّارِ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ
” دین میں نئی بات ایجاد کرنا بد ترین کام ہے اور دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی