کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 190
باعث ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِہَا فَاِنِّیْ اَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِہَا )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص مدینہ منورہ میں مر سکتا ہو (یعنی یہاں آکر موت تک قیام کر سکتا ہو) اسے ضرور مدینہ میں مرنا چاہئے کیونکہ میں اس شخص کے لئے سفارش کروں گا جو مدینہ میں مرے گا۔ ‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 396: مدینہ منورہ میں مکہ مکرمہ کی نسبت دوگنی برکت رکھی گئی ہے۔ عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰهُ عنہ عَنِ النَّبِیِّ ا قَالَ (( اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِیْنَۃِ ضِعْفَیْ مَا جَعَلْتَ بِمَکَّۃَ مِنَ الْبَرْکَۃِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ یا اللہ! مکہ کو تونے جتنی برکت عطا فرمائی ہے، مدینہ کو اس سے دوگنی برکت عطا فرما۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 397: مدینہ میں مصائب اور آزمائشوں پر صبر کرنے والوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے روز سفارش کریں گے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَقُوْلُ (( مَنْ صَبَرَ عَلَی لَأْوَائِہَا کُنْتُ لَہٗ شَفِیْعًا اَوْ شَہِیْدًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے جس نے (مدینہ میں قیام کے دوران آنے ولی)مشکلات و مصائب پر صبر کیا قیامت کے روز میں اس (کے ایمان) کی گواہی دوں گا یا فرمایا ’’اس کی سفارش کروں گا۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 398: مدینہ منورہ میں قیامت تک اہل ایمان باقی رہیں گے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ (( اِنَّ الْاِیْمَانَ لَیَأْرِزُ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ کَمَا تَأْرِزُ الْحَیَّۃُ اِلٰی جُحْرِہَا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[4]
[1] کتاب الحج ، باب المدینۃ تنفی خبثہاو تسمی …. [2] کتاب فضائل المدینۃ ، باب لا یدخل الدجال المدینۃ.