کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 19
تقدیس کے کلمات بلند آواز سے پکارنے کو ہی حج مبرور کہا گیا ہے۔ قربانی کرتے وقت اللہ کا نام اور اس کی کبریائی کے اظہار کا حکم دیا گیا ہے۔ رمی جمار کی ہر کنکری پھینکنے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا نعرہ بلند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایام حج، خصوصاً ایام تشریق (12۔11اور13 ذی الحجہ) کو سال بھر کے تمام دنوں کے مقابلے میں اس لئے افضل ترین دن قرار دیا گیا ہے کہ ان دنوں میں کثرت سے اللہ کی توحید اور تکبیر بیان کی جاتی ہے۔ ان ایام میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہنے کا حکم بھی قرآن مجید میں دیا گیا ہے۔ ﴿ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِی اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ﴾ (203:2) ”اور اللہ کو گنتی کے ان چند دنوں میں خوب یاد کرو۔“(سورة البقرہ،آیت نمبر 203) گویا ایام حج میں قدم قدم پر حاجی کی زبان سے بار بار اللہ کی توحید‘ تکبیر‘ تحمید اور تقدیس کے کلمات نکلوا کر اس بات کا پورا پورا اہتمام کر دیا گیا ہے کہ اگر کوئی حاجی پورے فہم اور شعور کے ساتھ یہ ایام مسنون طریقے سے گزارے تو عقیدہ توحید حاجی کے دل و دماغ میں پوری طرح راسخ ہو جاتا ہے۔ اتباع سنت کی تعلیم عقیدہ توحید کے بعد اتباع سنت دین اسلام کی دوسری اہم بنیاد ہے۔ رسول ،چونکہ اللہ تعالیٰ کا پیغامبر اور نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لئے رسول کی پیروی اور اتباع درحقیقت اللہ تعالیٰ ہی کی پیروی اور اتباع ہے۔ قرآن مجید نے اس حقیقت کو ان الفاظ میں واضح فرمایا ہے: ﴿ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾(80:4) ” جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل اللہ کی اطاعت کی۔“(سورة النساء،آیت نمبر80) خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک حدیث میں یہی بات ارشاد فرمائی ہے: (( مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ )) ” جس نے میری اطاعت کی اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نا فرمانی کی اس نے گویا اللہ کی نافرمانی کی۔“(بخاری و مسلم) زندگی کے ہر معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور پیروی ہی وہ راستہ ہے جس میں دنیا اور