کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 185
حُرْمَۃِ مَکَّۃِ الْمُکَرْمَۃِ مکہ مکرمہ کی حرمت کے مسائل مسئلہ 382: شہر مکہ کو اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی پیدائش کے روز سے ہی قابل احترام بنایا ہے۔ مسئلہ 383: حرم مکہ کی حدود میں کسی جانور کا شکار کرنا‘ شکار کو ڈرانا یا اس کا پیچھا کرنا منع ہے۔ مسئلہ 384: حرم مکہ میں از خود اگنے والے درختوں‘ پودوں اور ہری گھاس کو کاٹنا منع ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم … یَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ (( اِنَّ ہٰذَا الْبَلَدَ حَرَّمَہُ اللّٰہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ فَہُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَاِنَّہٗ لَمْ یَحِلَّ الْقِتَالُ فِیْہِ لِاَحَدٍ قَبْلِیْ وَلَمْ یَحِلَّ لِیْ اِلاَّسَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ فَہُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ یُعْضَدُ شَوْکُہُ وَلاَ یُنَفَّرُ صَیْدُہٗ وَلاَ یَلْتَقِطُ اِلاَّ مَنْ عَرَّفَہَا وَلاَ یُخْتَلَی خَلاَہَا )) فَقَالَ الْعَبَّاسُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اِلاَّ الْاِذْخِرَ فَاِنَّہٗ لِقِیْنِہِمْ وَلِبُیُوْتِہِمْ فَقَالَ ((اِلاَّ الْاِذْخِرَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز فرمایا ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی پیدائش کے دن سے ہی اس شہر کو محترم ٹھہرایا ہے اور وہ اللہ کی ٹھہرائی ہوئی حرمت سے قیامت تک محترم رہے گا مجھ سے پہلے کسی کے لئے اس شہر میں قتال حلال نہیں ہوا اور میرے لئے بھی دن کی ایک گھڑی بھر کے لئے حلال ہوا تھا پس وہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حرمت کے تحت قیامت تک کے لئے قابل احترام شہر ہے لہٰذا اس (میں ازخود اگے ہوئے درخت) کا کانٹا نہ توڑا جائے نہ اس میں شکار
[1] کتاب الحج ، باب الحج والنذور عن المیت و …. [2] کتاب المناسک ، باب الحج عن المیت والذی نذران یحج.