کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 182
کے پیچھے سوار تھے۔ قبیلہ خثعم کی ایک عورت حاضر ہوئی اور مسئلہ پوچھنے لگی۔ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما اس عورت کی طرف دیکھنے لگے اور وہ عورت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھنے لگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فضل رضی اللہ عنہ کا چہرہ (ہاتھ سے پکڑکر ) دوسری طرف پھیر دیا۔ اس عورت نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے‘ میرا باپ بوڑھا ہے‘ سواری پر سوار نہیں ہو سکتا‘ کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کرسکتی ہوں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ہاں! کر سکتی ہو۔‘‘ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم سَمِعَ رَجُلاً یَقُوْلُ لَبَّیْکَ عَنْ شُبْرُمَۃَ قَالَ ((مَنْ شُبْرُمَۃَ ؟)) قال: اَخٌ لِیْ اَوْ قَرِیْبٌ لِّی قَالَ ((حَجَجْتَ عَنْ نَّفْسِکَ ؟ )) قَالَ: لاَ ، قَالَ ((حَجُّ عَنْ نَّفْسِکَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبُرْمَۃِ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤُدَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو شبرمہ کی طرف سے لبیک کہتے سنا تو پوچھا ’’شبرمہ کون ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا ’’میرا بھائی! یا کہا ’’میرا قریبی رشتہ دار۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ‘‘ کیا تو نے اپنا حج کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا ’’نہیں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پہلے اپنا حج ادا کرو‘ پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 375: زندہ‘ صاحب استطاعت اور صحت مند آدمی کی طرف سے حج بدل ادا کرنا سنت سے ثابت نہیں۔ مسئلہ 376: حج بدل میں میقات پر پہنچ کر احرام باندھتے وقت حج کروانے والے کا نام لینا چاہئے لیکن اگر یاد نہ رہے تو حج میں کوئی نقص واقع نہیں ہو گا۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 381کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 377: کسی دوسرے شخص کی طرف سے عمرہ یا حج ادا کرنے کی نیت سے احرام باندھ لیا جائے تو پھر اس عمرہ یا حج کو کسی تیسرے شخص کے نام سے ادا کرنا جائز نہیں۔
[1] کتاب الحج ، باب الحج عن العاجز لزمانۃ و ہرم.