کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 171
قیام کیا اور آہ و زاری (سے دعاء) کرتے رہے۔تیسرے جمرہ (جمرہ عقبہ) کو کنکریاں مارنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوف نہیں فرمایا۔ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. اگر کوئی شخص 11، 12، 13 ذی الحجہ (تین ایام) منیٰ میں بسر نہ کرنا چاہے تو 11، 12 کے دو دن بسر کرنے کے بعد واپس آسکتا ہے۔(ملاحظہ ہو مسئلہ نمبر 33)۔2. 12 ذی الحجہ کو منیٰ سے واپس آنے والے حجاج کو غروب آفتاب سے پہلے منیٰ سے نکل آنا چاہئے اگر منیٰ میں سورج غروب ہو گیا اور13 ذی الحجہ کی رات شروع ہو گئی تو13 ذی الحجہ کی کنکریاں مارنا واجب ہو جائے گا3. ایام تشریق میں زوال سے پہلے کی گئی رمی دہرانی چاہئے یا اس کی جگہ ایک جانور کی قربانی دینی چاہئے4.تینوں جمرات کی بالترتیب رمی کرنا واجب ہے اگر ترتیب میں خلل واقع ہو جائے تو دوبارہ درست ترتیب کے ساتھ رمی کرنی چاہئے یا اس کی جگہ ایک جانور کی قربانی دینی چاہئے5. بلا عذر ایام تشریق کی رات منیٰ میں نہ گزارنے پر دم واجب ہے۔ 6.شرعی عذر کی بنا پر 11 ذی الحجہ کی رمی 12 ذی الحجہ کے ساتھ کرنا جائز ہے۔واللہ اعلم بالصواب مسئلہ 344: کسی خاص مجبوری کی وجہ سے ایام تشریق کی راتیں مکہ مکرمہ میں گزارنے کی رخصت ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضی اللّٰهُ عنہ اسْتَأْذَنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَنْ یَبِیْتَ بِمَکَّۃَ لَیَالِیَ مِنًی مِنْ اَجْلِ سِقَایَتِہٖ فَاَذِنْ لَّہٗ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے حاجیوں کو پانی پلانے کے لئے ایام تشریق کی راتیں مکہ میں گزارنے کی اجازت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 345: منیٰ میں ایام تشریق کے دوران اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرنا چاہئے۔ عَنْ نُبَیْشَۃَ الْہُذَلِیِّ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( اَیَّامُ التَّشْرِیْقِ اَیَّامُ اَکْلٍ و َشُرْبٍ)) وَفِی رَوَایَۃٍ وَذِکْرِ اللّٰہِ تَعَالٰی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت نبیشہ ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ایام تشریق کھانے پینے کے دن
[1] کتاب المناسک ، باب فی رمی الجمار.