کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 164
مسئلہ 314: قربانی کا سارا گوشت استعمال کرنا ضروری نہیں۔ عَنْ جَابِرِ فِیْ قِصَّۃِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ قَالَ…ثُمَّ انْصَرِفَ اِلَی الْمَنْحَرَفَنَحَرَ ثَلاَثًا وَّسِتِّیْنَ بِیَدِہٖ ثُمَّ اعْطٰی عَلِیًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَاَشْرَکَہٗ فِیْ ہَدْیَۃِ ثُمَّ اَمَرَ مِنْ کُلِّ بَدَنَۃٍ بِبَضْعَۃٍ فَجُعِلَتْ فِیْ قِدْرٍ فَطُبِخَتْ فَاَکَلاَ مِنْ لَحْمِہَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِہَا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حجۃ الوداع کی حدیث میں روایت ہے کہ (رمی کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قربان گاہ تشریف لائے اور تریسٹھ (63) اونٹ اپنے دست مبارک سے ذبح کئے۔ باقی اونٹ (37) حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دئیے جنہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ذبح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی اپنی قربانی میں شریک کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اونٹ سے گوشت کا ٹکڑا لینے کا حکم دیا جسے ہنڈیا میں ڈال کر پکایا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور شور با پیا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 315: قربانی کے لئے موٹا تازہ اور عمدہ جانور خریدنا چاہئے۔ مسئلہ 316: خصی جانور کی قربانی جائز ہے۔ مسئلہ 317: کسی دوسرے زندہ یا فوت شدہ شخص کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم کَانَ اِذَا اَرَادَ اَنْ یُّضَحِّیَ اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ عَظِیْمَیْنِ سَمِیْنَیْنِ اَقْرَنَیْنِ اَمْلَحَیْنِ مَوْجُوئَ یْنِ فَذَبَحَ اَحَدَہُمَا عَنْ اُمَّتِہٖ لِمَنْ شَہِدَ لِلّٰہِ بِالتَّوْحَیْدِ وَشَہِدَ لَہٗ بِالْبَلاَغِ وَذَبَحَ الْآخَرَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَّعَنْ آلِ مُحَمَّدٍ ا۔رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی قربانی کرنے کا ارادہ فرماتے‘ تو دو موٹے تازے‘ سینگوں والے‘ سیاہ رنگ دار‘ خصی مینڈھے خریدتے۔ ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح کرتے جو اللہ کی توحید کی گواہی دینے والے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے قائل ہیں اور دوسرا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے ذبح کرتے۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 318: قربانی کی بجائے اس کی قیمت صدقہ کرنا سنت سے ثابت نہیں۔
[1] کتاب المناسک ، باب استحباب توجہ الذبیحۃ للقبلہ.