کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 162
مسئلہ 305: منیٰ یا مکہ میں کسی بھی جگہ حج کی قربانی کرنا جائز ہے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ ((کُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ وَّ کُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ وَکُلُّ الْمُزْدَلِفَۃِ مَوْقِفٌ وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیْقٌ وَمَنْحَرٌ ))رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ[1] (صحیح) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سارا عرفات موقف ہے سارا منیٰ قربان گا ہ ہے۔ سارا مزدلفہ موقف ہے۔ مکہ کی ساری گلیاں راستہ اور قربان گاہ ہیں۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: دم کی قربانی بھی منیٰ اور مکہ سے باہر کرنی جائز نہیں۔ مسئلہ 306: 10 ذی الحجہ کی صبح سے لے کر13 ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک چار دن قربانی کرنا جائز ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰهُ عنہ عَنِ النَّبِیِّا کُلُّ اَیَّامِ التَّشْرِیْقِ ذَبْحٌ۔رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ[2] (حسن) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایام تشریق کے تمام دن قربانی کے دن ہیں۔‘‘ اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 307: 10 ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد قربانی کرنی چاہئے لیکن اگر کوئی شخص کسی وجہ سے کنکریاں مارنے سے قبل قربانی کر لے تو کوئی حرج نہیں۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 290 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 308: جانور ذبح کرنے کے آداب۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ اَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ رضی اللّٰهُ عنہ بِحَّدِ الشِّفَارِ وَاَنْ نُّوَارٰی عَنِ الْبَہَائِمِ وَقَالَ ((اِذَا ذَبَحَ اَحَدُکُمْ فَلْیُجْہِزْ)) رَوَاہُ ابْنِ مَاجَۃَ[3] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانور ذبح کرنے سے قبل) چھری تیز کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ کہ چھری کو جانور سے چھپایا جائے اور جب ذبح کرنا ہو تو جلدی جلدی
[1] کتاب الحج ، باب من ساق البدن معہ.