کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 161
اَلنَّحْــــــــــرُ قربانی کے مسائل مسئلہ 304: حج قران اور حج تمتع کرنے والوں پر قربانی کرنا واجب ہے جو قربانی نہ کرسکے اسے حج کے دنوں میں تین اور گھر واپس جا کر سات (کل دس) روزے رکھنے چاہئیں۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ…فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم مَکَّۃَ قَالَ لِلنَّاسِ ((مَنْ کَانَ مِنْکُمْ اَہْدٰی فَاِنَّہٗ لاَ یَحِلُّ مِنْ شَیْئٍ حَرُمَ مِنْہُ حَتّٰی یَقْضِیَ حَجَّہُ وَمَنْ لَّمْ یَکُنْ مِّنْکُمْ اَہْدٰی فَلْیَطُفْ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَلْیُقَصِّرْ وَلْیَحْلِلْ ثُمَّ لِیُہِلَّ بِالْحَجِّ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ ہَدْیًا فَلْیَصُمْ ثَلاَثَۃَ اَیَّامٍ فِیْ الْحَجِّ وَسَبْعَۃً اِذَا رَجَعَ اِلٰی اَہْلِہٖ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو لوگوں سے فرمایا ’’تم میں سے جو شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور لایا وہ بیت اللہ شریف کا طواف کرے۔ صفا و مروہ کی سعی کرے اور بال کٹوا کر احرام کھول دے پھر (8 ذی الحجہ کو ) حج کا احرام باندھے‘ جو شخص قربانی کا جانور نہ پائے (یعنی استطاعت نہ رکھے) وہ حج کے دنوں میں تین اور گھر واپس جا کر سات روزے رکھے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. حج افراد کرنے والے کے لئے قربانی کرنا ضروری نہیں چاہے کرے چاہے نہ کرے۔2.حج کے دنوں میں تین روزے عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد کسی بھی وقت رکھے جا سکتے ہیں اگر عید سے قبل روزے نہ رکھے جاسکیں تو ایام تشریق (11، 12، 13 ذی الحجہ) میں رکھے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ عام حالت میں حاجی اور غیر حاجی سب کے لئے ایام تشریق میں روزے رکھنا منع ہیں۔ 3.گھر واپس جا کر سات روزے مسلسل یا الگ الگ رکھنا دونوں طرح جائز ہے۔4. اگر کوئی شخص قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو اور دوران حج بیمار ہو جائے اورتین روزے رکھنے کی استطاعت بھی نہ رکھتا ہو‘ تو اسے اپنے گھر پہنچ کر دس روزے مکمل کرنے چاہئیں۔ واللہ اعلم بالصواب!