کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 16
حج کی بعض امتیازی تعلیمات
حج بلا شبہ ایک کثیر المقاصد اور کثیر الفوائد عبادت ہے جس کے دینی اور دنیاوی فوائد اس قدر ہیں کہ انہیں شمار کرنے کے لئے ایک الگ کتاب کے صفحات درکار ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس حقیقت کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا ہے:
﴿ لِیَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ ﴾
” لوگ یہاں آئیں اور آکر دیکھیں کہ حج میں ان کے لئے کیسے کیسے دینی اور دنیاوی فوائد ہیں۔“
غور فرمائیے !حجاج کرام کا گھر بار اہل و عیال اور اپنی تمام مصروفیتیں چھوڑ کر اللہ کے گھر کی زیارت کے لئے طویل سفر پر نکل کھڑے ہونا رجوع الی اللہ اور توکل علی اللہ کی ایک خاص کیفیت انسان کے اندر پیدا کر دیتا ہے۔ دوران سفر خالص اللہ کی رضا کے لئے ہر قسم کی تکلیف اور پریشانی برداشت کرنا یقینا تزکیہ نفس کا باعث بنتا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے‘ مختلف زبانیں بولنے والے‘ مختلف لباس پہننے والے، مختلف رنگوں اور مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا ایک ہی مرکز پر پہنچنے کے لئے چل پڑنا‘ میقات پر پہنچ کر اپنے قومی لباس اتار کر ایک ہی طرز کا سادہ سا فقیرانہ لباس پہن لینا‘ مساوات کی ایک ایسی عملی تعلیم دیتا ہے جس کی مثال دنیا کے کسی دوسرے مذہب میں نہیں ملتی۔ امیر‘ فقیر‘ شاہ‘ گدا‘ عربی‘ عجمی‘ شرقی‘ غربی سبھی لوگوں کا ایک ہی لباس میں‘ ایک ہی زبان میں‘ ایک ہی رخ پر ایک جیسے الفاظ میں ترانہ توحید بلند کرنا اور پھر ایک ہی وقت میں ایک ہی رخ پر ایک ہی طریقہ پر اپنے مالک و آقا کے حضور سجدہ ریز ہونا‘ زبان‘ رنگ‘ نسل اور وطن وغیرہ کے نام پر بنائی ہوئی قوموں کے خود تراشیدہ بتوں کو توڑ پھوڑ کر بس ایک ہی قوم ۔۔۔ قوم رسول ہاشمی۔ بننے کا درس دیتا ہے ایک ہی رنگ‘ یعنی اللہ کا رنگ (صِبْغَةَاللّٰہِ) اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ حرم میں داخل ہونے کی پابندیاں، احرام کی پابندیاں‘ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی اور عزت و احترام کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں۔
غور کیجئے تو محسوس یہ ہو گا کہ اسلامی تعلیمات کا کوئی ایسا گوشہ باقی نہیں بچتا جس کی تعلیم دوران حج بلا واسطہ یا بالواسطہ نہ دی گئی ہو اتفاق اور اتحاد کی تعلیم قربانی و ایثار کی تعلیم‘ نظم و ضبط کی تعلیم‘ باہم و دگر مربوط رہنے کی تعلیم‘ دعوت و جہاد کی تعلیم یکسوئی اور یکجہتی کی تعلیم مساوات اور مواخاة کی تعلیم امن و سلامتی کی