کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 159
مسئلہ 301: سواری پر رمی کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 302: وقوف مزدلفہ کے بعد منیٰ روانہ ہونے سے پہلے صرف جمرہ عقبہ کی رمی کے لئے مزدلفہ سے سات کنکریاں چننا مستحب ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم غَدَاۃَ الْعَقَبَۃِ وَہُوَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ(( ہَاتَ الْقُطْ لِیْ)) فَلْقَطْتُ لَہ حَصَیَاتٍ ہُنَّ حَصَی الْخَذْفٍ ، فَلَمَّا وَضَعْتُہُنَّ فِیْ یَدِہٖ قَالَ (( بِاِمْثَالِ ہٰٓوُلاَئِ وَاِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَّ فِیْ الدِّیْنِ فَاِنَّمَا اَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْغُلُوُّ فِیْ الدِّیْنِ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کو رمی کرنے کی صبح مجھے فرمایا ’’آؤ میرے لئے کنکریاں چنو۔‘‘ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مزدلفہ سے منیٰ جانے کے لئے) اونٹنی پر سوار تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایسی کنکریاں اکٹھی کیں جنہیں دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکا جاسکے۔ جب میں نے وہ کنکریاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ دیں تو فرمایا ’’ہاں! ایسی ہی کنکریاں ٹھیک ہیں۔ (اور یاد رکھو) دین میں مبالغہ کرنے سے بچو۔ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں غلو (شدت) نے ہی ہلاک کیا۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: ایام تشریق کے دوران رمی کے لئے کسی بھی جگہ سے کنکریاں لی جا سکتی ہیں۔ مسئلہ 303: بچوں‘ بیماروں اور بوڑھوں کی طرف سے رمی کرنا جائز ہے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَال حَجَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم وَمَعَنَا النِّسَآئُ وَالصِّبْیَانُ فَلَبَّیْنَا عَنِ الصِّبْیَانِ وَرَمَیْنَا عَنْہُمْ۔رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ [2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا۔ ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے۔ ہم نے بچوں کی طرف سے تلبیہ بھی کہا اور ان کی طرف سے کنکریاں بھی ماریں۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. دوسروں کی طرف سے رمی کرنے والے آدمی کو پہلے اپنی رمی مکمل کرنی چاہئے۔ پھر دوسرے کی طرف سے کرنی چاہئے۔
[1] کتاب المناسک الحج ، باب الدعاء بعد رمی الجمار. [2] کتاب الحج ، باب استحباب کون حصی الجمار بقدر حصی الخذف.