کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 156
الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے روز جمرہ عقبہ کو دن چڑھے کنکریاں ماریں جبکہ اس کے بعد (ایام تشریق میں) دن ڈھلے رمی فرمائی۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یُسْئَلُ اَیَّامَ مِنًی فَیَقُوْلُ(( لاَ حَرَجَ)) فَسَاَلُہٗ رَجُلٌ فَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ اَنْ اَذْبَحَ ؟ قَالَ (( لاَ حَرَجَ )) فَقَالَ: رَجُلٌ رَمَیْتُ بَعْدَ مَا اَمْسَیْتُ ؟ قَالَ ((لاَ حَرَجَ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ منیٰ میں لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ ایک آدمی نے پوچھا ’’میں نے قربانی سے پہلے حجامت بنوائی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ دوسرے آدمی نے پوچھا ’’میں نے شام کے بعد (جمرہ عقبہ کو) کنکریاں ماریں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1.حوض کے اردگرد پڑی ہوئی کنکریاں رمی کے لئے استعمال کرنا جائز ہے البتہ جو کنکریاں حوض کے اندر گری ہوں انہیں دوبارہ رمی کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں۔ 2. اگر کنکری ستون (جمرہ) کو نہ لگے لیکن حوض کے اندر گرے تو رمی درست ہو گی3. اگر کنکری حوض کے اندر نہ گرے تو رمی دوبارہ کرنی چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 291: سورج طلوع ہونے سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا منع ہے خواہ بوڑھے ہوں خواہ بچے‘ خواتین ہوں یا مریض۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَدَّمَ ضَعَفَۃَ اَہْلِہٖ وَقَالَ: لاَ تَرْمُوْا الْجَمَرَۃَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[3] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے ضعیف افراد کو رات کے وقت ہی منیٰ روانہ فرمادیا اور انہیں فرمایا ’’جمرہ عقبہ کو سورج طلوع ہونے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: اگر کوئی شخص سورج طلوع ہونے سے قبل رمی کر لے‘ تو اسے سورج طلوع ہونے کے بعد رمی دوبارہ کرنی چاہئے۔
[1] کتاب الحج ، باب استحباب رمی جمرۃ العقبۃ یوم النحر راکبا.