کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 151
وضاحت: اگر کوئی شخص نماز عشاء کے آخری وقت (آدھی رات) تک کسی وجہ سے مزدلفہ نہ پہنچ سکے تو اسے نماز مغرب اور نماز عشاء دونوں جمع اور قصر کر کے مزدلفہ سے باہر جہاں کہیں ہو وہیں ادا کر لینی چاہئیں اور بعد میں مزدلفہ پہنچ جانا چاہئے۔واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 276: مزدلفہ کا سارا میدان موقف (وقوف کرنے کی جگہ)ہے ہر حاجی اپنی اپنی قیام گاہ پر کھڑے ہو کر دعائیں مانگ سکتا ہے لیکن مشعر الحرام پہاڑی کے دامن میں (جہاں آج کل مسجد ہے) کھڑے ہو کر دعائیں مانگنا افضل ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 253‘ 274کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 277: مزدلفہ میں کھڑے ہو کر دعائیں مانگنے کے لئے قبلہ رو ہونا اور ہاتھ اٹھانا مسنون ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 254، 272کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 278: کمزوروں‘ بیماروں‘ بچوں‘ بوڑھوں اور عورتوں کو آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ جانے کی اجازت ہے۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَتْ سَوْدَۃُ امْرَأَۃً ضَخْمَۃً ثَبِطَۃً فَاسْتَاذَنَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَنْ تُفِیْضَ مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ فَاَذِنَ لَہَا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں (ام المومنین)حضرت سودہ رضی اللہ عنہا بھاری بھرکم خاتون تھیں۔ اسی لئے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت مزدلفہ سے (منیٰ) روانہ ہونے کی اجازت چاہی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 279: مزدلفہ سے سکون اور وقار کے ساتھ منیٰ آنا چاہئے لیکن وادی محسر سے تیزی کے ساتھ گزرنا چاہئے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَوْضَعَ فِیْ وَادِیْ مُحَسِّرٍ وَزَادَ فِیْہِ بِشْرٌ وَاَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ
[1] کتاب الحج ، باب استحباب زیادۃ التغلیس بصلاۃ الصبح یوم النحر بالمزدلفۃ. [2] کتاب الحج ، باب ما جاء من ادرک الامام بجمع فقد ادرک الحج.