کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 148
مسئلہ 264: سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز ادا کئے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ آنا چاہئے۔ مسئلہ 265: عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے اطمینان‘ سنجیدگی اور وقار کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ عَنْ جابِرِبْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثٍ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ قَالَ…وَاَرْدَفَ اُسَامَۃَ خَلْفَہُ وَدَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم وَقَدْ شَنَقَ لِلْقَصْوَائِ الزِّمَامِ حَتّٰی اِنَّ رِاسَہَا لَیُصِیْبُ مَوْرِکَ رِحْلِہِ وَیَقُوْلُ بِیَدِہِ الْیُمْنٰی (( اَیُّہَا النَّاسُ السَّکِیْنَۃَ السَّکِیْنَۃَ ))کُلَّمَا اَتَی حَبْلاً مِنَ الْحِبَالِ اَرْخَی لَہَا قَلِیْلاً حَتّٰی تَصْعَدَ حَتّٰی اَتَی الْمُزْدَلِفَۃَ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ حجۃ الوداع والی حدیث میں فرماتے ہیں (وقوف عرفہ کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے (اونٹنی پر) سوار کرایا اور آگے بڑھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی اونٹنی) قصواء کی مہار اس قدر کھینچی ہوئی تھی کہ اونٹنی کا سر (کجاوے کے) مورک (کجاوے کا وہ حصہ جس میں سوار اپنا پاؤں رکھ سکتا ہے) سے لگ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ سے (اشارہ کر کے) فرما رہے تھے ’’لوگو! سکون اور اطمینان سے چلو۔‘‘ (راستے میں) جب کوئی ریت کا ٹیلا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کی مہار ذرا ڈھیلی کر دیتے اور وہ ٹیلے پر چڑھ جاتی حتی کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: غروب آفتاب سے قبل میدان عرفات چھوڑنے پر ایک جانور کی قربانی واجب ہے۔ مسئلہ 266: منیٰ سے عرفات اور عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے تلبیہ کہنا مسنون ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 279کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ 9 ذِیْ الْحَجَّۃِ (لَیْلَۃُ الْجَمْعِ) [2] 9 ذی الحجہ(مزدلفہ کی رات) کے مسائل مسئلہ 267: 9 اور10ذی الحجہ کی درمیا نی رات مزدلفہ میں بسر کرنا واجب ہے۔
[1] کتاب الحج ، باب فضل یوم العرفۃ. [2] کتاب الصیام ، باب فی کراہیۃ صوم ایام التشریق. [3] کتاب الصیام ، باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کل شہر.