کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 145
مسئلہ 254: میدان عرفات میں وقوف کے لئے قبلہ رو کھڑے ہونا مسنون ہے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدَاللّٰہِ رضی اللّٰهُ عنہ فِیْ حَدِیْثِ حِجَّۃَ الْوَدَاعِ…وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَلَمْ یَزَلْ وَاقِفًا حَتّٰی غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ حجۃ الوداع والی حدیث میں فرماتے ہیں (اونٹنی پر سوار ہونے کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہوئے اور غروب آفتاب تک وقوف فرمایا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 255: میدان عرفات میں دوران وقوف ہاتھ اٹھانا مسنون ہے۔ عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ رضی اللّٰهُ عنہ کُنْتَ رَدِیْفَ النَّبِیِّ ا بِعَرَفَاتٍ فَرَفَعَ یَدَیْہِ یَدْعُوْ فَمَالَتْ بِہٖ نَاقَتُہٗ فَسَقَطَ خِطَامُہَا فَتَنَاوَلَ الْخِطَامَ بِاَحْدَیْ یَدَیْہِ وَہُوَ رَافِعٌ یَدَہُ الْاُخْرٰی۔رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[2] (صحیح) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں عرفات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (اونٹنی پر سوار) تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگنے کے لئے دونوں ہاتھ اٹھا رکھے تھے۔ اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی مڑی۔ اس کی نکیل ہاتھ سے گر گئی‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے اس کی نکیل تھام لی اور دوسرا ہاتھ دعاء کے لئے اٹھائے رکھا۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 256: وقوف کے لئے جبل رحمت کے اوپر چڑھنا یا اس کی طرف منہ کرنا سنت سے ثابت نہیں۔ مسئلہ 257: وقوف کے لئے میدان عرفات میں آنا ضروری ہے۔ مسئلہ 258: جس شخص نے غلطی سے یا لاعلمی میں وادی عرفات کی بجائے وادی نمرہ میں وقوف کیا‘ اس کا حج ادا نہیں ہو گا۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم : عَرَفَۃُ کُلَّہَا مَوْقِفٌ وَارْتَفِعُوْا عِنْ بَطْنٍ عُرْنَۃَ وَمُزْدَلِفَۃُ کُلَّہَا مُوْقِفٌ،وَارْتَفِعُوْا عَنْ بَطْنٍ مُحَسَّرٍ وَمِنٰی کُلَّہَا مُنْحَرٌ۔رَوَاہُ الطَّحَاوِیُّ[3] (صحیح)
[1] کتاب الحج ، باب فرض الوقوف بعرفۃ. [2] کتاب الحج ، باب ما جاء ان عرفۃ کلہا موقف.