کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 144
کی طلوع فجر تک ہے۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْمُرَ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ شَہِدْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فَاَتَاہُ نَاسٌ فَسَاَلُوْہُ عَنِ الْحَجِّ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( اَلْحَجُّ عَرَفَۃُ فَمَنْ اَدْرَکَ لَیْلَۃَ عَرَفَۃَ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجَرِ مِنْ لَیْلَۃِ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہٗ)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبدالرحمن بن یعمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ کچھ لوگ آئے اور حج کے بارے میں پوچھا‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حج عرفات میں ٹھہرنے کا نام ہے جو شخص مزدلفہ کی رات (یعنی 9 اور 10 ذی الحجہ کی درمیانی رات) طلوع فجر سے پہلے عرفات میں پہنچ جائے اس کا حج ادا ہو گیا۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. اگر کسی شخص نے لاعلمی سے یا غلطی سے وادی عرفات کی بجائے وادی نمرہ میں وقوف کیا تو اس کا حج ادا نہیں ہو گا۔ ملاحظہ ہو مسئلہ نمبر 254 2. جو شخص 10 ذی الحجہ کی طلوع فجر سے پہلے پہلے گھڑی بھر کے لئے بھی میدان عرفات میں پہنچ جائے اس کا حج ادا ہو جاتا ہے۔ مسئلہ 253: نماز ظہر اور عصر ادا کرنے کے بعد جبل رحمت (پرانا نام جبل آلال) کے قریب وقوف کرنا (کھڑے ہو کر دعائیں مانگنا) مستحب ہے لیکن میدان عرفات میں کسی بھی جگہ وقوف کرنا جائز ہے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ (( نَحَرْتُ ہَاہُنَا وَمِنًی کُلُّہَا مَنْحَرٌ فَانْحَرُوْا فِیْ رِحَالِکُمْ وَوَقَفْتُ ہَاہُنَا وَعَرَفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ وَوَقَفْتُ ہَاہُنَا وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے یہاں قربانی کی ہے اور منیٰ کا میدان سارے کا سارا قربانی کی جگہ ہے‘ لہٰذا تم لوگ اپنی قیام گاہوں پر ہی قربانی کرلو اور میں نے یہاں(جبل رحمت کے قریب) وقوف کیا ہے جبکہ پورا میدان عرفات کی جگہ ہے۔۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔