کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 143
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما حجۃ الوداع والی حدیث میں فرماتے ہیں پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ سے عرفات کی طرف) چلے‘ قریش یقین رکھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں ہی قیام فرمائیں گے جیسا کہ قریش زمانہ جاہلیت میں کیا کرتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مزدلفہ سے) آگے چلے گئے یہاں تک کہ عرفات میں پہنچ گئے جہاں وادی نمرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خیمہ لگایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں قیام فرمایا۔ جب آفتاب ڈھل گیا‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی) قصواء اونٹنی تیار کرنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو کر وادی (نمرہ) کے بیچ میں تشریف لائے (آج کل مسجد نمرہ اسی جگہ پر ہے) وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ پھر اذان اور اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی۔ دوبارہ اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (نفل یا سنت) نماز نہیں پڑھی گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی اونٹنی پر) سوار ہوئے اور (عرفات میں) کھڑے ہونے کی جگہ تشریف لائے۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت:1. منیٰ سے آکر وادی نمرہ (یا عرنہ) میں زوال آفتاب تک رکنا اور زوال آفتاب کے بعد وادی عرفات میں داخل ہونا افضل ہے لیکن ہجوم کے باعث اگر کوئی ایسا نہ کرسکے تو کوئی حرج نہیں۔2.حجۃ الوداع میں ’’یوم عرفہ‘‘ جمعہ کے روز تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں رکعتوں میں قرات جہر سے نہیں کی۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جمعہ ادا نہیں کی بلکہ ظہر کی نماز قصر کر کے ادا فرمائی۔3.اگر کسی شخص کو امام حج کے ساتھ کسی شرعی عذر کے باعث باجماعت نماز پڑھنے کا موقع نہ ملے‘ تو اسے اپنے خیمہ میں دونوں نمازیں (ظہر اور عصر) جمع اور قصر اد ا کرنی چاہئیں۔ افراد زیادہ ہوں تو با جماعت جمع اور قصر نمازیں ادا کرنی چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 250: مقامی اور غیر مقامی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عرفات میں ظہر و عصر کی نمازیں جمع اور قصر کر کے پڑھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامی حضرات کو نماز پوری کرنے کا حکم دینا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ مسئلہ 251: وقوف عرفہ فرض ہے اگر یہ رہ جائے تو حج ادا نہیں ہوتا نہ ہی فدیہ دینے سے اس کی تلافی ہوتی ہے۔ مسئلہ 252: وقوف عرفہ کا وقت9ذی الحجہ کے دن زوال سے لے کر10 ذی الحجہ
[1] کتاب الحج ، باب التلبیۃ والتکبیر فی الذہاب من منی الی عرفات. [2] کتاب الحج ، باب حجۃ البنی صلی اللہ علیہ وسلم .