کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 142
مسئلہ 244: منیٰ سے عرفات جاتے ہوئے تکبیر و تہلیل اور تلبیہ پکارنا مسنون ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ غَدَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم مِنْ مِنًی اِلَی عَرَفَاتِ مِنَّا الْمُلَبِّی وَمِنَّا الْمُکَبِّرُ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات جانے کے لئے نکلے۔ ہم میں سے کوئی تلبیہ کہہ رہا تھا اور کوئی تکبیر۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
وضاحت: تکبیر سے مراد’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہنا ،تہلیل سے مراد’’ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کہنا اور تلبیہ سے مراد’’لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ‘‘پکارنا ہے۔
مسئلہ 245: منیٰ سے سیدھا میدان عرفات پہنچنے کے بجائے پہلے وادی نمرہ میں زوال آفتاب تک رکنا مسنون ہے۔
مسئلہ 246: زوال آفتاب کے بعد مسجد نمرہ میں پہلے امام کا ٰخطبہ سننا اور پھر ظہر و عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ جمع اور قصر کر کے پڑھنا مسنون ہے۔
مسئلہ 247: دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نفل یا سنت نماز ادا نہیں کرنی چاہئے۔
مسئلہ 248: ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرنے کے بعد میدان عرفات میں داخل ہونا مسنون ہے۔
مسئلہ 249: زوال آفتاب سے قبل وقوف عرفہ جائز نہیں۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ حَدِیْثِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ قَالَ…فَسَارَ سُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم وَلاَ تَشُکُّ قُرَیْشٌ اِلاَّ اَنَّہٗ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ کَمَا کَانَتْ قُرَیْشٌ تَصْنَعُ فِیْ الْجَاہِلِیَّۃِ فَاَجَازَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم حَتّٰی اَتٰی عَرَفَۃَ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبْتَ لَہٗ بِنَمِرَۃً فَنَزَلَ بِہَا حَتّٰی اِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ اَمَرَ بِالْقَصْوَائِ فَرُحِلَتْ لَہٗ فَاَتٰی بَطْنَ الْوَادِیْ فَخَطَبَ النَّاسَ…ثُمَّ اَذَّنَ ثُمَّ اَقَامَ فَصَلّٰی الظُّہْرَ ثُمَّ اَقَامَ فَصَلّٰی الْعَصْرَ وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا ثُمَّ رَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِا حَتّٰی اَتَی الْمُوْقِفَ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2]
[1] کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب صلاۃ المسافرین و قصرہا.