کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 141
حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت سے (مقامی اور غیر مقامی) لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے حجۃ الودع میں (سب کو) دو رکعتیں (یعنی قصر) نماز پڑھائی۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَنَسِ ابْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم مِنَ الْمَدْیْنَۃِ اِلٰی مَکَّۃَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعَ قُلْتُ کَمْ اَقَامَ بِمَکَّۃَ قَالَ عَشْرًا۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لئے) مدینہ سے مکہ کے لئے نکلے‘ تو (اس تمام عرصہ میں) دو دو رکعتیں ادا کرتے رہے۔ یہاں تک کہ مدینہ واپس پہنچ گئے۔ راوی نے پوچھا کہ ’’آپ مکہ میں کتنے دن ٹھہرے؟‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ’’دس روز۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
وضاحت: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے موقع پر4 ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے۔7، 6، 5 ذی الحجہ مکہ مکرمہ میں قیام فرمایا۔8 ذی الحجہ کو منیٰ‘9 ذی الحجہ کو عرفات اور مزدلفہ،10، 11، 12، 13 ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام فرمایا اور14 ذی الحجہ کو مدینہ روانہ ہوگئے۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ مکرمہ میں قیام دس روز تک رہا۔ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ قصر نماز ادا فرماتے رہے۔
مسئلہ 241: دوران حج منیٰ‘ عرفات اور مزدلفہ کسی بھی جگہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامی لوگوں کو پوری نماز ادا کرنے کا حکم دینا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔
مسئلہ 242: 8 ذی الحجہ کو منیٰ جانے سے پہلے طواف افاضہ کرنا سنت سے ثابت نہیں۔
9 ذِیْ الْحَجَّۃِ یَوْمُ الْعَرَفَۃِ
9 ذی الحجہ (یوم عرفہ) کے مسائل
مسئلہ 243: 9 ذی الحجہ (یوم عرفہ) کو سورج طلوع ہونے کے بعد منیٰ سے عرفات روانہ ہونا چاہئے۔
وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 238 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔
[1] کتاب الحج ،باب حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم .
[2] فقہ السنۃ ، کتاب الحج ، باب التوجہ الی منی.
[3] کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب قصر الصلاۃ بمنی.