کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 140
مسئلہ 238: منیٰ میں 8 ذی الحجہ کی نماز ظہر‘ عصر‘ مغرب‘ عشاء اور 9ذی الحجہ کی نماز فجر‘ پانچ نمازیں مکمل کرنا مسنون ہے۔
عَنْ جِابِرٍص فِیْ حَدِیْثِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ…فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ التَّرْوِیَّۃِ تَوَجَّہُوْا اِلٰی مِنًی فَاَہَلُّوْا بِالْحَجِّ وَرَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِا فَصَلّٰی بِہَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعَشِائَ وَ الْفَجَرَ ثُمَّ مَکَثَ قَلِیْلاً حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حجۃ الوداع کی حدیث میں روایت ہے جب یوم ترویہ(8 ذی الحجہ) کا دن آیا‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے (مکہ مکرمہ سے ہی) احرام باندھا اور منیٰ کے لئے روانہ ہوئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نکلے اور منیٰ میں ظہر‘ عصر‘ مغرب اور عشاء اور (9 ذی الحجہ کی) فجر کی نمازیں ادا کیں۔ پھر (عرفات روانہ ہونے سے قبل) تھوڑی دیر رکے۔ یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا۔ (پھر عرفات روانہ ہوئے) اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 239: 8 ذی الحجہ کو ظہر سے قبل منیٰ پہنچنا اور وہاں پانچ نمازیں ادا کرنا سنت ہے، واجب نہیں۔
اَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لَمْ تَخْرُجْ مِنْ مَکَّۃِ یَوْمَ التَّرْوِیَۃِ حَتّٰی دَخَلَ اللَّیْلَ وَذَہَبَ ثُلُثَہٗ۔ رَوَاہُ اْبُن المُنْذِرِ[2]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا 8ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ سے منیٰ رات گئے پہنچیں حتی کہ ایک تہائی رات گزر گئی۔ اسے ابن منذر نے روایت کیا ہے۔
وضاحت: اگر کوئی شخص8 ذی الحجہ کو منیٰ نہ جاسکے اور9 ذی الحجہ کو سیدھا عرفات پہنچ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں نہ ہی کوئی دم یا فدیہ ہے۔
مسئلہ 240: دوران حج منیٰ، عرفات، مزدلفہ ہر جگہ مقامی اور غیر مقامی سب لوگوں کو تمام نمازیں قصر ادا کرنا چاہئیں۔
عَنْ حَارِثَۃَ ابْنِ وَہْبٍ الْخُزَاعِیِّ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بِمَنًی وَالنَّاسُ اَکْثَرُ مَا کَانُوْا فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3]
[1] ترویہ کا مطلب ہے’’سیراب کرنا‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چونکہ منیٰ،مزدلفہ اور عرفات وغیرہ میں پانی نہیں ملتا تھااس لئے لوگ منیٰ روانہ ہونے سے قبل 9ذی الحجہ کو اپنے اونٹوں کو خوب پانی پلایا کرتے تھے تاکہ حج کے چار پانچ دن اونٹ پانی پئے بغیر گزاراکرسکیں۔اس لئے 8ذی الحجہ کو ’’یوم الترویہ‘‘کہا جاتاہے.
[2] کتاب الحج ، باب مواقیت الحج.