کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 14
اس قدر باعث عزوشرف ٹھہرا کہ رہتی دنیا تک اہل ایمان کو خواہ وہ منیٰ میں ہوں یا منیٰ سے باہر مشرق میں ہوں یا مغرب میں یہ حکم دے دیا گیا کہ وہ ہر سال جذبہ ابراہیمی کے ساتھ ایک جانور ذبح کر کے اس عظیم الشان واقعہ کی یاد تازہ کیا کریں۔
اس انوکھے اور عجیب و غریب امتحان میں کامیابی کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک بہت بڑے اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ فرمایا۔ حکم دیا گیا کہ دنیا میں میرے لئے ایک گھر تعمیر کرو۔ باپ بیٹے نے خوشی خوشی گھر کی تعمیر شروع کردی۔ تعمیر کرتے کرتے جب حجراسود کی جگہ پہنچے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کہا ”بیٹا! کوئی اچھا سا پتھر ڈھونڈ کر لاؤ۔“ حضرت اسماعیل علیہ السلام پتھر ڈھونڈ کر لائے، تو دیکھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں کوئی دوسرا پتھر لگا چکے ہیں۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے پوچھا ”یہ پتھر کہاں سے آیا ہے؟“ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا”یہ پتھر اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام لے کر آئے ہیں۔“ (ابن کثیر) یہ وہی پتھر ہے جسے حجر اسود کہا جاتا ہے اور طواف کے ہر چکر میں جس کا استلام کیا جاتا ہے۔ جس کے بارے میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
”حجر اسود جنت سے بھیجا ہوا پتھر ہے جو دودھ کی طرح سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے۔“ (ترمذی)
دیواریں جب کافی اونچی ہو گئیں تو حضرت اسماعیل علیہ السلام ایک پتھر اٹھا کر لائے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ شریف کی تعمیر کرتے رہے یہ وہی پتھر ہے جسے ”مقام ابراہیم“ کہا جاتا ہے اور جس پر آنجناب علیہ السلام کے قدموں کے نشانات موجود ہیں۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق یہ پتھر بھی جنت سے بھیجا گیا ہے (ابن خزیمہ) خوش نصیب باپ اور بیٹا بیت اللہ شریف کی تعمیر کرتے رہے اور ساتھ ساتھ یہ دعا مانگتے رہے۔
﴿ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ﴾(127:2)
”اے پروردگار! ہم سے ہماری یہ خدمت قبول فرما تو سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔“(سورة البقرہ ، آیت نمبر127)
بیت اللہ شریف کی تعمیر مکمل ہو گئی، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا: