کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 133
اللّٰہِ اُ سْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمِۃَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بیت اللہ شریف کے گرد سات چکر لگائے پھر مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز ادا کی اور اس کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگا کر سعی مکمل کی اور یقینا مسلمانوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: صفا سے مروہ تک ایک چکر کہلاتا ہے جبکہ مروہ سے صفا تک دوسرا چکر کہلاتا ہے اس طرح صفا سے شروع کئے گئے سات چکر مروہ پر ختم ہوتے ہیں۔ مسئلہ 220: کسی عذر سے سعی مکمل کرنے سے قبل سعی کا سلسلہ منقطع کیا جا سکتاہے۔ مسئلہ 221: عذر دور ہونے کے بعد سعی کا باقی حصہ اسی جگہ سے شروع کرنا چاہئے جہاں سے منقطع ہوا تھا۔ عَنْ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ کَانَ یَطُوْفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ فَاَعْجَلَہُ الْبَوْلُ فَتَنَحّٰی وَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّا ثُمَّ قَامَ عَلَی مَضٰی۔رَوَاہُ سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ[2] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صفا اور مروہ کے درمیان سعی کر رہے تھے کہ انہیں پیشاب کی حاجت محسوس ہوئی چنانچہ اپنی حاجت پوری کرنے چلے گئے پھر (واپس لوٹے تو) پانی منگوایا‘ وضو کیا اور پھر باقی سعی پوری کی۔ اسے سعید بن منصور نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: دوران سعی فرض نماز کھڑی ہو جائے تو سعی ترک کر کے فرض نماز ادا کرنی چاہئے اور دوبارہ سعی اسی جگہ سے شروع کرنی چاہئے جہاں سے ترک کی تھی۔ مسئلہ 222: کسی عذر سے سوار ہو کر سعی کرنا جائز ہے۔ عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَسْعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ عَلٰی بَعِیْرٍ لاَ ضَرَبَ وَلاَ طَرَدَ وَلاَ اِلَیْکَ اِلَیْکَ۔ذَکَرَہُ فِیْ شَرَحِ السُّنَّۃِ[3] حضرت قدامہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر صفا اور مروہ کی سعی کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ اونٹنی کو مارتے نہ بھگاتے اور نہ ہٹو ہٹو کہتے۔ یہ روایت شرح السنہ میں ہے۔
[1] کتاب الحج ، باب السعی بین الصفا والمروۃ. [2] کتاب المناسک ، رقم الحدیث 277.