کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 132
مسئلہ 216: سبز ستونوں کے درمیان دوڑنے کا حکم صرف مردوں کے لئے ہے عورتوں کے لئے نہیں۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّہٗ قَالَ لَیْسَ عَلَی النِّسَائِ سَعْیٌ بِالْبَیْتِ وَلاَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نہ تو بیت اللہ شریف کے گرد تیز چلنے کا حکم عورتوں کے لئے ہے نہ ہی صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنے کا حکم عورتوں کے لئے ہے۔ اسے شافعی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 217: بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے سبز ستونوں کے درمیان تیز تیز نہ چلنے میں کوئی حرج نہیں۔ عَنْ کَثِیْرِ بْنِ جَمْہَانِ السُّلَمِیِّ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ رَاَیْتُ ابْنَ عُمَرَ رضی اللّٰهُ عنہ یَمْشِیْ فِیْ الْمَسْعِیْ فَقُلْتُ لَہٗ اَتَمْشِیْ فِیْ الْمَسْعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ ؟ فَقَالَ لَئِنْ سَعَیْتُ لَقَدْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِا یَسْعٰی وَلَئِنْ مَشَیْتُ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَمْشِیْ وَاَنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ۔رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَۃَ[2] (صحیح) حضرت کثیر بن جمہان سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو صفا مروہ کے درمیان عام چال چلتے دیکھا تو کہا ’’آپ صفا اور مروہ کے درمیان عام چال (کیوں) چل رہے ہیں؟‘‘ حصرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ’’اگر میں دوڑوں تو (بھی درست ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوڑتے دیکھا ہے اور اگر عام چال چلوں تو (بھی درست ہے کہ) میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عام چال چلتے بھی دیکھا ہے اور میں بوڑھا آدمی ہوں (اس لئے عام چال چل رہا ہوں)۔‘‘ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 218: دوران سعی کثرت سے تسبیح و تہلیل اور حمد و ثنا کرنی چاہئے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 183کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 219: صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانے سے ایک سعی مکمل ہوتی ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَدِمَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ سَبْعًا وَّصَلّٰی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ وَسَعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ سَبْعًا لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ
[1] کتاب الحج ، باب حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم.