کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 13
اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار اور وفا شعار بندہ جو ابھی ابھی کتنے ہی کٹھن امتحانوں سے گزر کر آیا تھا‘ یہ خواب دیکھ کر نہ تو رنجیدہ ہوا اور نہ ہی مستقبل کے خدشات اور وساوس کا شکار ہوا بلکہ بلا تامل ایک اطاعت گزار غلام کی مانند اپنے آقا و مالک کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کر دیا اور حکم کی تعمیل کے لئے فوراً فلسطین سے مکہ مکرمہ پہنچ گیا۔ باپ جب بیٹے سے ملا ہو گا تو باپ نے اپنے جگر گوشہ کو سینے سے لگا کر خوب پیار کیا ہو گا۔ جب باپ نے بیٹے کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے خواب میں تمہیں ذبح کرنے کا حکم دیا ہے‘ تو فرمانبردار بیٹے نے تسلیم و رضا کے اسی طرز عمل کا مظاہرہ کیا جس کا مظاہرہ اس سے پہلے عظیم باپ کر چکا تھا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کاجواب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان الفاظ میں نقل فرمایا ہے: ﴿ یَا اَبَتِ افْعَلْ مَا تُوٴْمَرُ سَتَجِدُنِیْ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصَّابِرِیْنَ ﴾(102:37) ”ابا جان! جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے، اسے کر ڈالئے۔ ان شاء اللہ! آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔“(سورة الصافات ، آیت نمبر102) سعادت مند بیٹے کا جواب سن کر باپ کو اطمینان ہو گیا اور دونوں باپ بیٹا اللہ کے حکم کی تعمیل کے لئے نکل کھڑے ہوئے اور پھر اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تاریخ انسانی کا وہ عظیم الشان کارنامہ سرانجام دیا جس کا مشاہدہ نہ اس سے پہلے کبھی زمین و آسمان نے کیا نہ اس کے بعد کریں گے۔ اپنے جگر گوشہ کو منہ کے بل زمین پر لٹا دیا اور چھری تیز کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اس وقت تک پوری طاقت سے چھری اپنے بیٹے کے گلے پر چلاتے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ صدا نہ آگئی۔ ﴿ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا اِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ﴾(105:37) ” (اے ابراہیم!) تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔“(سورة الصافات ، آیت نمبر105) چنانچہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ جنت سے ایک مینڈھا بھیج دیا گیا جسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح کر دیا۔ اپنے جگر گوشہ کو اپنے ہی ہاتھوں اللہ تعالیٰ کی محبت میں قربان کرنے کا عمل بارگاہ رب العزت میں