کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 122
مسئلہ 157: بیت اللہ شریف کا طواف اور نماز، ممنوعہ اوقات میں بھی جائز ہیں۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ ((یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ لاَ تَمْنَعُنَّ اَحَدًا طَافَ بِہٰذَا الْبَیْتِ وَصَلّٰی اَیَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَیْلٍ اَوْ نَہَارٍ)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے بنو عبد مناف! دن اور رات کی کسی گھڑی میں لوگوں کو بیت اللہ شریف کا طواف کرنے اور نماز اد کرنے سے منع نہ کرو۔“ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: یاد رہے ممنوعہ اوقات میں طلوع آفتاب، زوال اور غروب آفتاب کے تین اوقات شامل ہیں۔ مسئلہ 157: عمرہ ادا کرنے والے شخص کو طواف عمرہ شروع کرنے سے پہلے تلبیہ کہنا بند کر دینا چاہئے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 137کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 157: طواف مکمل کرنے کے بعد آب زمزم پینا اور اس کا کچھ حصہ سر پر بہانا مستحب ہے۔ عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم رَمَلَ ثَلاَثَةَ اَطْوَافٍ مِنَ الْحَجَرِ اِلَی الْحَجَرِ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ عَادَ اِلَی الْحَجَرِ ثُمَّ ذَہَبَ اِلَی زَمْزَمَ فَشَرِبَ مِنْہَا وَصَبَّ عَلٰی رَاسِہ ثُمَّ رَجَعَ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ ثُمَّ رَجَعَ اِلَی الصَّفَا فَقَالَ ابْدَءُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہ ۔رَوَاہُ اَحْمَدٌ [2] (صحیح) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (طواف کے پہلے) تین چکروں میں حجر اسود سے لے کر حجر اسود تک رمل کیا (طواف مکمل کرنے کے بعد) دو رکعت نماز ادا کی۔ پھر حجر اسود کی طرف لوٹے (اور اس کا استلام کیا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کی طرف تشریف لائے اور زمزم پیا اور (کچھ حصہ) سر پر ڈالا۔ پھر پلٹ کر حجر اسود کا استلام کیا اور اس کے بعد صفا کی طرف یہ کہتے
[1] کتاب المناسک ، باب شروط الطواف. [2] کتاب الحج ، باب جاء ما یقرا فی رکعتی الطواف.