کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 121
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بیت اللہ شریف کا طواف نماز کی طرح ہے لہٰذا دوران طواف کم سے کم بات کرو۔“ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 185: دوران طواف اگر کوئی شرعی عذر (مثلاً فرض نماز کا قیام) پیش آجائے تو طواف کا سلسلہ منقطع کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 186: طواف کا سلسلہ منقطع کرنا پڑے تو عذر دور ہونے کے بعد پہلے چکر شمار کر کے باقی چکر پورے کرنے چاہئیں۔ مسئلہ 187: باقی چکروں کا آغاز اسی جگہ سے کرنا چاہئے جہاں سے طواف کا سلسلہ منقطع کیا تھا۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّہُ کَانَ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ فَاُقِیْمَتِ الصَّلاَ ةَ فَصَلّٰی مَعَ الْقَوْمِ ثُمَّ قَامَ فَبَنَی عَلٰی مَا مَضٰی مِنْ طَوَافِہ ۔ذَکَرَہُ فِیْ فِقَہِ السُّنَّةِ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرتے (اسی دوران)نماز کھڑی ہوجاتی تو لوگوں کے ساتھ نماز اداکرتے اور طواف کے جتنے چکر ادا کرچکے ہوتے اس کے بعد باقی چکر ادا کرتے۔یہ روایت فقہ السنہ میں ہے۔ مسئلہ 188: طواف کی دو رکعتوں میں سے پہلی میں سورہ کافرون اور دوسری میں سورہ اخلاص پڑھنا مسنون ہے۔ عَنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَرَاَ فِیْ رَکْعَتَی الطَّوَافِ بِسُوْرَتَیِ الْاِخْلاَصِ قُلْ یَااَیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ وَقُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کی دو رکعتوں میں سے ایک میں قُلْ یَا اَیُّھَالْکَافِرُوْنَ اور دوسری میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ تلاوت فرمائی۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب المناسک ، باب الطواف من وراء الحجر رقم الحدیث 2740. [2] کتاب المناسک ، باب استحباب ذکر اللہ فی الطواف رقم الحدیث 2727. [3] کتاب المناسک ، باب اباحۃ الکلام فی الطواف.