کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 120
آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور آگ کے عذاب سے بچا لے۔“ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 182: حطیم بیت اللہ شریف کا (غیر مسقف) حصہ ہے لہٰذا حطیم کے باہر سے طواف کرنا چاہئے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ الْحِجْرُ مِنَ الْبَیْتَ لِاَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم طَافَ بِالْبَیْتِ مِنْ وَرَائَہ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ۔رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَةَ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے حطیم بیت اللہ شریف کا حصہ ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ شریف کا طواف حطیم کے باہر سے کیا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے ”پرانے گھر کا طواف کرو۔“ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 183: دوران طواف تلاوت قرآن‘ تسبیح و تہلیل اور ادعیہ و اذکار کرنا چاہئے۔ مسئلہ 184: دوران طواف بوقت ضرورت بات کرنا جائز ہے۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ ا قَالَ اِنَّمَا جُعِلَ رَمِیِ الْجِمَارُ وَالطَّوَافُ بِالْبَیْتِ لاِِقَامَةِ ذِکْرِ اللّٰہِ لَیْسَ لِغَیْرِہ وَزَادَ الْاٰخَرُوْنَ فِیْ الْحَدِیْثِ وَالسَّعْیُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ۔رَوَاہُ ابْنُ خُزَیْمَةَ[2] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رمی جمار اور بیت اللہ شریف کے طواف کو اللہ کا ذکر قائم کرنے کا ذریعہ بنایا گیا ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی مقصد نہیں۔“ بعض راویوں نے حدیث میں صفا اور مروہ کی سعی کا اضافہ بھی کیا ہے۔ اسے ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔ عَنْ طَاؤُسٍ رَحِمَةُ اللّٰہِ عَلَیْہِ عَنْ رَجُلٍ اَدْرَکَ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ (( الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلاَةٌ فَاَقِّلُوْا مِنَ الْکَلاَمِ)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [3] (صحیح) حضرت طاؤس رحمہ اللہ ایک ایسے آدمی سے روایت کرتے ہیں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا
[1] ابواب الحج ، رقم الباب 110. [2] فقہ السنۃ ، کتاب الحج سنن الطواف. [3] کتاب المناسک ، باب الدعاء فی الطواف.