کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 117
جائز نہیں۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ اِذَا وَجَدْتَ عَلَی الرُّکْنِ زِحَامًا فَانْصَرِفْ وَلاَتَقِفْ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں جب حجر اسود پر بھیڑ ہو تو (بوسہ دینے کے لئے) وہاں نہ ٹھہرو بلکہ (اشارہ کر کے) نکل جاؤ۔ اسے شافعی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 173: طواف کے ہر چکر میں حجر اسود اور رکن یمانی کو ہاتھ سے چھونا مسنون ہے۔ مسئلہ 174: سواری پر یا چارپائی پر طواف کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 175: طواف کے ہر چکر میں حجر اسود کا استلام کر نا مسنون ہے۔ استلام کرتے وقت صرف”اَللّٰہُ اَکْبَرُ“کے الفاظ کہنا بھی جائز ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ طَافَ بِالْبَیْتِ وَہُوَ عَلٰی بِعِیْرٍ کُلَّمَا اَتٰی عَلَی الرُّکْنِ اَشَارَ اِلَیْہِ بِشَیْءٍ فِیْ یَدِہ وَکَبَّرَ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ شریف کا طواف اونٹ پر بیٹھ کر کیا ۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے پاس آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں جو چیز تھی (یعنی چھڑی)اس سے اشارہ کرتے اور ”اللہ اکبر “کہتے ۔اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لاَ یَدَعُ اَنْ یَّسْتَلِمَ الرُّکْنَ الْیَمَانِیَ وَالْحَجَرَ فِیْ کُلِّ طَوَافِہ ۔رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدً [3] (حسن) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چکر میں بھی حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرنا نہیں چھوڑتے تھے۔ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: حجر اسود اور رکن یمانی کے استلام میں فرق درج ذیل ہے۔
[1] فقہ السنۃ ، کتاب الحج ، باب سنن الطواف. [2] کتاب الحج ، باب تقبیل الحجر. [3] کتاب الحج ، باب جواز الطواف علی بعیر….