کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 104
لَکَ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے الفاظ یہ تھے۔ ”حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں‘ میں حاضر ہوں‘ تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں بیشک حمد تیرے ہی لائق ہے ساری نعمتیں تیری ہی دی ہوئی ہیں۔ بادشاہی تیری ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں۔“ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 130: تلبیہ کے لئے درج ذیل الفاظ کہنے بھی مسنون ہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَة رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ کَانَ مِنْ تَلْبِیَةِ النَّبِیِّ ا لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْحَقِّ ۔ رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [2] (صحیح) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ کے لئے یہ الفاظ بھی ادا فرماتے ”اے الٰہ الحق! میں حاضر ہوں۔“ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 131: حج کا احرام باندھنے اور تلبیہ کہنے کے بعد ایک مرتبہ اَللّٰھُمَّ حِجَّةٌ لاَ رِیَاءَ فِیْھَا وَلاَ سُمْعَةَ کہنا مسنون ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ حَجَّ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم عَلَی رَحْلٍ رَثٍّ وَقَطِیْفَةٍ تُسَاوِیْ اَرْبَعَةَ دَرَاہِمَ اَوْ لاَ تَساوِی ثُمَّ قَالَ: اَللّٰہُمَّ حِجَّةٌ لاَ رِیَاءَ فِیْہَا وَلاَ سُمْعَةَ ۔رَوَاہُ ابْنِ مَاجَةَ [3] (صحیح) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی سواری پر حج کیا جس کی زین پرانی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر ایسی چادر تھی جو چا ردرہم یا اس سے بھی کم قیمت کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے ”یا اللہ! میں ایسا حج کر رہا ہوں جس میں نہ ریاء ہے نہ کسی شہرت کی طلب مقصود ہے۔“ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 132: تلبیہ کہنے کے بعد جنت حاصل کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے کی دعاء
[1] بلند آواز سے لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ …پکارنے کو تلبیہ کہتے ہیں. [2] فقۃ السنۃ ، کتاب الحج ، باب التلبیۃ. [3] کتاب المناسک ، باب التلبیۃ.