کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 103
اَلتَّلْبِیَةُ[1] تلبیہ کے مسائل مسئلہ 127: عمرہ یا حج کا احرام باندھنے کے بعد تلبیہ کہنے کا حکم ہے۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَقُوْلُ: یَا آلَ مُحَمَّدٍ ا مَنْ حَجَّ مِنْکُمْ فَلْیُہَلِّلْ فِیْ حَجَّةِ ۔رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاِبْنُ حَبَّانَ[2] حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گھر والو تم میں سے جو شخص حج کرے اسے تلبیہ پکارنا چاہئے۔“ اسے احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 128: تلبیہ کہنے کی فضیلت۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیُّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم قَالَ (( مَا مِنْ مَلَبٍّ یُلَبِّیْ اِلاَّ لَبّٰی مَا عَنْ یَمِیْنِہ وَشِمَالِہ مِنْ حَجَرٍ اَوْ شَجَرٍ اَوْ مَدَرٍ حَتّٰی تَنْقَطِعَ الْاَرْضُ مِنْ ہَاہُنَا وَہَاہُنَا )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَةَ[3] (صحیح) حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں اور بائیں زمین کے آخری کناروں تک تمام پتھر‘ درخت اور کنکر بھی لبیک پکارتے ہیں۔ (جس کا ثواب تلبیہ کہنے والے کو ملتا ہے)۔“ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 129: تلبیہ کے مسنون الفاظ درج ذیل ہیں۔ عَنْ عَبْدَاللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ تَلْبِیَةَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم : لَبَّیْکَ اللّٰہُمَ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ
[1] کتاب الحج ، باب ما یجود للمحرم لبسہ.