کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 101
حضرت عمر، حضرت علی اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے حالت احرام میں اپنی بیوی سے صحبت کرنے والے کے بارے میں پوچھا گیا‘ تو انہوں نے فرمایا ”دونوں میاں بیوی حج کے ارکان ادا کریں یہاں تک کہ حج مکمل ہوجائے۔ پھر اگلے سال دوسرا حج ادا کریں اور ساتھ قربانی کریں۔“ اسے مالک نے موطا میں روایت کیا ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ وَقَعَ بِاَہْلِہ وَہُوَ بِمِنًی قَبْلَ اَنْ یُفِیْضَ فَاَمَرَہ اَنْ یَنْحَرَ بَدَنَةً ۔رَوَاہُ مَالِکٌ[1] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی آدمی نے سوال کیا کہ اس آدمی کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے منیٰ میں اپنی بیوی سے صحبت کی؟ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ”وہ ایک اونٹ کی قربانی دے۔“ اسے مالک نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. فدیہ کی قربانی حج کی قربانی کے علاوہ ہو گی۔2. حج خواہ فرض ہو یا نفل دونوں صورتوں میں حج کا اعادہ ضروری ہے۔ 3.تحلل اول کے بعد اور طواف افاضہ سے پہلے بیوی سے محض بوس وکنار کرنے حتیٰ کہ شہوت سے انزال ہو جانے پر بھی ایک دم واجب ہو گا اور توبہ واستغفار بھی لازم آئے گا۔ 4.تحلل اول کے بعد اور طواب افاضہ سے سے پہلے اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرلے تو اس پر ایک دم ہو گا اور حدود حرم سے باہر جاکر نئے سرے سے احرام باندھ کر طواف افاضہ کرنا ہو گا۔ (مغنی 5؍ 375) مسئلہ 125: اگر کسی شخص کو بیماری وغیرہ کا خوف ہو اور وہ احرام باندھتے وقت یہ نیت کر لے کہ اگر بیماری بڑھ گئی تو میں وہیں احرام کھول دوں گا تو ایسے شخص پر حج یا عمرہ ادا کرنے سے قبل احرام کھولنے پر کوئی فدیہ یا دم نہیں ہوگا۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: «أَرَدْتِ الْحَجَّ؟» قَالَتْ: وَاللهِ، مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: «حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي اللهُمَّ، مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي» وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ. رواه مسلم[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا ، جو کہ حضرت مقداد
[1] کتاب المغازی ، باب غزوۃ الحدیبیۃ. [2] کتاب الحج ، باب الہدی المحرم اذا اصاب اہلہ.