کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 9
جائے گا، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو حکم دیا اور فرمایا کہ جو کچھ مجھے اب معلوم ہوا ہے اگر پہلے معلوم ہوا ہوتا تو قربانی کا جانور نہ لاتا اور پہلے عمرہ کی نیت کرتا۔
اگر عمرہ کی نیت سے آنے والا حج کا ارادہ نہیں رکھتا تو اسے معتمر (عمرہ کرنیوالا )کہتے ہیں۔ کبھی اسے تمتع (عمرہ اور پھر حج کرنے والا)بھی کہا جاتا ہے جیسا کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کہا، لیکن فقہاء کی اصطلاح میں اس کو معتمر ہی کہا جائے گا، اگر اس نے حج کی نیت نہیں کی ہے، بلکہ ماہ شوال یا ذی العقدۃ میں صرف عمرہ کی نیت سےآیا ہے، پھر اپنے ملک کو واپس چلا جائے گا۔
لیکن اگر اس کے بعد مکہ مکرمہ میں حج کی نیت سے ٹھہر جاتا ہے تو متمتع ہو جائے گا، اسی طرح اگر کوئی شخص رمضان یا غیر رمضان میں عمرہ کی نیت سے آیا ہے تو اس کو معتمر کہا جائے گا، اور عمرہ بیت اللہ کی زیارت کو کہتے ہیں ۔ متمتع اس کو کہتے ہیں جو رمضان کے بعد(حج کے مہینوں میں)عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوا اور حج کا ارادہ بھی رکھتا ہو، جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔