کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 8
طواف کرنے سے پہلے حج کے لیے تلبیہ کہے، اسے حج قران کہتے ہیں، یعنی حج اور عمرہ کو جمع کرنا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں حج قران کی نیت کی تھی جیسا کہ حضرت انس ، حضرت ابن عمر اور دیگرصحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے خبر دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں(ھدی ) یعنی قربانی کے جانور ساتھ لے گئے تھے۔ اس لیے قربانی کا جانور ساتھ لے جانے والے کے لیے یہی افضل ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص جانور ساتھ نہیں لے گیاہے تو اس کے لیے افضل حج تمتع ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری فیصلہ تھا، چنانچہ جب آپ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور طواف اور سعی سے فارغ ہو گئے تو حج قران یا حج افراد کرنے والے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ صرف عمرہ کریں، تو لوگوں نے طواف وسعی کیا اور بال کٹوا کر حلال ہو گئے، اور اس طرح یہ بات طے پا گئی کہ حج تمتع افضل ہے اور یہ کہ اگر قارن یا منفرد پہلے عمرہ کی نیت کر لیتا ہے تو وہ متمتع ہو جائے گا، اگر حج افراد یا قران کی نیت کرتا ہے اور اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہیں لاتا ہے تو امر شرعی یہ ہے کہ طواف وسعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے گا اور اس کا حج ،حج تمتع میں بدل