کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 7
میرے رب کا فرشتہ آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھیے اور کہیے کہ میں حج کے ساتھ عمرہ کا ارادہ بھی کرتا ہوں۔"اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے ، اور یہ واقعہ وادی ذی الحلیفہ کا ہے۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی تھی، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نماز کے بعد احرام کی نیت کرنا افضل ہے۔ جمہور کی یہ رائے اچھی ہے، لیکن احرام کے لیے نماز پڑھنے کے بارے میں کوئی نص صریح یا کوئی صحیح حدیث نہیں پائی جاتی، اس لیے اگر کوئی شخص پڑھتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ اور اگر کسی نے وضو کیا، وضو کی سنت کے طور پر دو رکعت نماز پڑھ لی ، تو یہی دو رکعتیں احرام کے لیے کافی ہو نگی۔ نسک کی تیسری صورت یہ ہے کہ حج اورعمرہ کی ایک ساتھ نیت کی جائے ، ایسی صورت میں حج کرنے والا کہے:" اللهم لبيك عمرۃ و حجًّا"یا " اللهم لبيك حجًّا وعُمْرَة"یا ایسا کرے کہ میقات پر صرف عمرہ کے لیے تلبیہ کہے اور پھر راستہ میں حج کی بھی نیت کر لے اور