کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 6
کے لیے سنت یہی ہے کہ احرام کی نیت غسل، خوشبو اور ان کاموں کے بعد کرے جو احرام کے وقت کرنے کے ہیں۔ اور اگر یہ کہنے کی ضرورت محسوس کرے کہ میرا احرام وہیں کھل جائے گا جہاں کوئی مانع پیش آئے گا، تو عمرہ کرنے والے کی طرح اس کے لیے بھی ایسا کہنا جائز ہے۔
اگر آدمی نجد ، طائف یا مشرق کی طرف سے آیا ہے تو طائف کے میقات سیل یا وادی قرن سے احرام باندھے، اگر کسی نے میقات سے پہلے ہی احرام کی نیت کر لی تو بھی نیت واقع ہو جائے گا اور اس کی پابندی ضروری ہو گی ، لیکن ایسا کرنا مناسب نہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات سے احرام کی نیت کی تھی، چنانچہ سنت یہی ہے کہ جب میقات پر پہنچے تو احرام باندھے۔
اگر کسی نے اپنے گھر میں یا میقات پر پہنچنے سے پہلے راستہ میں کسی جگہ غسل ، خوشبو اور دیگر امور سے فراغت حاصل کر لی اور احرام کی نیت اور ان امور کے درمیان زیادہ وقفہ نہیں گزرا ہے تو کوئی حرج نہیں۔
جمہور اہل علم کی رائے ہے کہ احرام سے قبل دورکعت نماز پڑھنی مستحب ہے، ان کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے:"میرے پاس