کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 5
بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ میں بیمار ہوں، تو آپ نے فرمایا:’’حج کی نیت کرو اور یہ شرط کر لو کہ اگر بیماری نے مجھے کسی جگہ روک دیا تو میرا احرام وہیں کھل جائے گا۔‘‘یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ بنا بریں اگر کوئی عورت عمرہ کے لیے روانہ ہوتی ہے اور یہ شرط لگاتی ہے، اس کے بعد اسے ماہواری آجاتی ہے اور ہمراہیوں کی وجہ سے طہارت کے وقت تک انتظار نہیں کر سکتی تو اس کے لیے یہ شرعی عذر ہو گا اور احرام کھول دینا جائز ہو گا۔ اسی طرح اگر محرم کوکوئی بیماری ہوجائے، یا کوئی ایسا حادثہ لا حق ہو جائے جو اسے عمرہ کے اعمال پورے نہ کرنے دے(تو یہ عذر شرعی ہو گا اور احرام کھول دینا جائز ہو گا)۔ یہی حکم حج کا بھی ہے جو نسک کی دوسری صورت ہے، حج کرنے والا یوں کہے۔"اللهم لبيك حجاً"یا "لبيك حجاً" يا "اللهم إني أوجبت حجاً" لیکن افضل یہ ہے کہ اس تلبیہ کی ادائیگی غسل ، خوشبو اور احرام کا کپڑا پہن لینے کے بعد ہو، جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ان امور میں حج اور عمرہ کا ایک ہی حکم ہے۔ مسلمان مردوں اور عورتوں