کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 43
جواب:مریض اور عاجز عورت (مثال کے طور پر حاملہ، بھاری بدن والی اور کمزور عورت جو کنکریاں نہیں مار سکتی) کی طرف سے کنکریاں مارناجائزہے ،طاقتور عورت اپنی کنکریاں خود مارے ،اور اگر دن میں زوال کے بعد نہ مارسکے تو رات میں مارے۔ جو شخص عید کے دن کنکریاں نہ مار سکے، وہ گیارہ کی رات کو مارے اور جو گیارہ کے دن میں نہ مارسکے وہ بارہ کی رات کو مارے اور جو بارہ کے دن میں نہ مارسکے یا زوال کے بعد نہ مار سکے وہ تیرہ کی رات میں مارے۔ طلوع فجر کے ساتھ رمی کا وقت ختم ہو جاتا ہے لیکن گیارہ بارہ اور تیرہ کودن کے وقت صرف زوال کے بعد ہی کنکریاں ماری جائیں گی۔
سوال۴۲: کیا بغیر عذر ایام تشریق کی کنکریاں رات میں مارنی جائز ہیں؟اور اگر کوئی مرد عورتوں اور کمزوروں کے ساتھ دسویں تاریخ کی رات کو مزدلفہ سے آدھی رات کے بعد روانہ ہو جائے تو کیا وہ جمرۃ العقبہ کو ان عورتوں اور کمزور لوگوں کے ساتھ کنکریاں مار سکتا ہے؟
جواب:
صحیح قول یہی ہے کہ غروب آفتاب کے بعد کنکریاں مارنا جائز ہے، لیکن سنت یہ ہے کہ زوال کے بعد اور غروب سے پہلے کنکریاں مارے۔