کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 42
کیا تقدیم و تاخیر جائز ہے؟
جواب:
سنت یہ ہے کہ قربانی کے دن جمرۃ العقبہ کو کنکریاں مارے، جو مکہ مکرمہ کی جانب ہے، سات الگ الگ کنکریاں مارے، ہر کنکری کو مارتے وقت تکبیر کہے، اگر اس کے پاس جانور ہے تو قربانی کرے۔ پھر سر کے بال منڈائے یا کٹائے۔ منڈانا افضل ہے، پھر طواف کرے اور سعی بھی اگر اس کے ذمہ سعی باقی ہے، یہی افضل ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا ،پہلے کنکریاں ماریں ،پھر قربانی کی، اس کے بعد بال منڈائے، پھر مکہ مکرمہ تشریف لے گئےاور طواف کیا، یہی ترتیب افضل ہے، لیکن اگر کوئی شخص ان میں سے کسی کام کو آگے پیچھے کر دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔اگر رمی سے قبل قربانی یا رمی سے قبل طواف افاضہ یا رمی سے پہلے بال منڈالے یا قربانی سے پہلے بال منڈالے تو کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی کام کو آگے پیچھے کردے تو آپ نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ،کوئی حرج نہیں۔
سوال ۴۱: مریض ،عورت اور بچے کی طرف سے کنکریاں مارنے کا کیا حکم ہے؟