کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 34
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ہمارے اور کافروں کے درمیان وجہ امتیاز نماز ہے، اس لیے جس نے نماز چھوڑ دی وہ کافر ہو گیا۔‘‘اور یہ بھی فرمایا: ’’آدمی اور کفرو شرک کے درمیان حد فاصل نماز ہے۔‘‘اور یہ حکم عام ہے، چاہے نماز کے وجوب کا منکر ہو یا سستی کی وجہ سے نہ پڑھتا ہو۔
سوال۲۷:کیا عورت ایام حج میں مانع حیض گولیاں استعمال کرسکتی ہے؟
جواب:
اس میں کوئی حرج نہیں، اس لیے کہ اس میں فائدہ اور مصلحت ہے تاکہ لوگوں کے ساتھ طواف کر سکے اور یہ کہ رفقائے سفر تعطل میں نہ پڑجائیں۔
سوال۲۸:اگر عورت کو حالت احرام میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ طواف کر سکتی ہے؟ اگر نہیں تو اسے کیا کرنا ہوگا، اور کیا اس کے لیے طواف وداع ہے؟
جواب:
حیض یا نفاس والی عورت طہارت کا انتظار کرے گی، پاک ہونے کے بعد طواف و سعی کرے گی اور بال کٹوا کر عمرہ پورا کرلے گی،اوراگر عمرہ کے بعد یا آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنے کے بعد حیض یا نفاس آجائے تو حج کے تمام اعمال ادا کرے گی۔ وقوف عرفہ و مزدلفہ ، کنکریاں