کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 32
شخص میقات سے عمرہ و حج دونوں کی نیت کرتا ہے تو پھر بعد میں حج افراد میں نہیں بدل سکتا صرف عمرہ میں بدل سکتا ہے ،بلکہ یہی افضل ہے تاکہ طواف ،سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے اور پھر آٹھویں تاریخ کو حج کا تلبیہ کہے تاکہ اس کا حج، حج تمتع ہو جائے۔ سوال۲۴:ایک شخص نے حج اور عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد اس کا زاد سفر کھوگیا اور قربانی کرنے کی استطاعت نہ رہی، اس لیے اپنی نیت کو حج افراد کی نیت میں بدل دیا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟اور اگر حج کسی اور کی طرف سے کر رہا تھا اور شرط یہ تھی کہ حج تمتع کرے گا اسے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اس کے لیے ایسا کرنا صحیح نہیں، اگرچہ زادراہ کھوگیا ہو۔ اگر قربانی نہیں کر سکتا تو دس روزے رکھے گا۔ تین دن ایام حج میں اور سات دن وطن واپسی کے بعد، اس کے لیے ضروری ہے کہ شرط پوری کرے۔ پہلے عمرہ کا احرام باندھے اور طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے ،پھر آٹھ تاریخ کو حج کا تلبیہ کہے اور قربانی کرے اور عدم استطاعت کی صورت میں دس دن کے روزے