کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 31
نیت کر کے آئے اور اس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو، اس کے لیے مسنون یہی ہے کہ اپنی نیت کو صرف عمرہ کی نیت میں بدل دے اور طواف، سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے۔ اور جب حج کا وقت آئے تو حج کا احرام باندھے۔ اس طرح وہ آدمی متمتع ہو جائے گا اور اس پر دم تمتع واجب ہو گا۔
سوال۲۳:ایک شخص نے حج تمتع کی نیت کی لیکن میقات کے بعد رائے بدل دی اور حج افراد کا تلبیہ پڑھنے لگا تو کیا اس پر دم واجب ہو گا؟
جواب:
اگر اس شخص نے میقات پر پہنچنے سے قبل تمتع کا ارادہ کیا تھا لیکن میقات پر اپنی رائے بدل دی اور صرف حج کا احرام باندھا تو کوئی حرج نہیں اور نہ ہی اس پر دم واجب ہے۔ ہاں! اگر اس نے میقات پر یا میقات سے قبل عمرہ اور حج کا تلبیہ کہا اور بعد میں چاہا کہ اپنی نیت کو صرف حج میں بدل دے تو ایسا کرنا صحیح نہیں۔ البتہ صرف عمرہ کی نیت میں بدل سکتا ہے ،اس لیے کہ حج قران کو حج افراد میں نہیں بدل سکتا ،عمرہ میں بدل سکتا ہے ،اس لیے کہ اس میں مسلمانوں کے لیے سہولت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو اسی کا حکم دیا تھا۔ اس لیے اگر کوئی