کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 26
باندھنا ہو گا۔ اگر شام مصر یا کسی اور مغرب کی جانب واقع ملک سے آرہا ہو تو جحفہ سے جسے آج کل رابغ کہتے ہیں ۔اگر یمن کی طرف سے آرہا ہو تو یلملم سے اور اگر نجد یا طائف سے آرہا ہو تو وادی قرن سے احرام باندھنا ہو گا جسے آج کل سیل اور بعض لوگ وادی محرم بھی کہتے ہیں۔ چاہے تو صرف حج کا احرام باندھے اور چاہے تو صرف عمرہ کا، یا دونوں ہی کی نیت کرے۔ لیکن اگر حج کا مہینہ ہے تو افضل یہ ہے کہ صرف عمرہ کا احرام باندھے اور طواف سعی اور قصر کر کے عمرہ سے حلال ہو جائے، پھر حج کے وقت حج کا احرام باندھے ۔ حج کے مہینوں کے علاوہ ایام میں مثلاًرمضان یا شعبان میں صرف عمرہ کی نیت کرے۔ اگر مکہ مکرمہ کسی اور ضرورت سے آنا ہوا ہے۔حج یا عمرہ کے لیے نہیں۔ مثال کے طور پر تجارتی غرض سے ہو یا کسی عزیز یا دوست کی زیارت کے لیے تو صحیح اور راجح حکم یہی ہے کہ ایسے آدمی کے لیے احرام باندھنا ضروری نہیں ۔بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہو سکتا ہے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ موقع سے فائدہ اٹھائے اور عمرہ کی نیت سے احرام باندھ لے۔
سوال۱۶:اگر محرم کو یہ ڈر ہو کہ وہ کسی بیماری یا خوف کی وجہ سے