کتاب: حج بیت اللہ اور عمرہ کےمتعلق چند اہم فتاویٰ - صفحہ 25
شروع ذی الحجہ یا اس سے پہلے ہی حج کی نیت کر لیتا ہے تو بھی صحیح ہو گا۔
سوال۱۵:اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو بغیر احرام باندھے میقات سے آگے بڑھ جائے۔ چاہے حج یا عمرہ کے لیے جا رہا ہو یا کسی اور کام سے؟
جواب:
جو شخص حج اور عمرہ کے لیے جا رہا ہو اور میقات سے آگے بڑھ جائے اسے واپس آکر میقات سے احرام باندھنا ضروری ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں گے۔اہل شام جحفہ سے، اہل نجد قرن منازل سے اور اہل یمن یلملم سے،صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کا میقات ذوالحلیفہ کو قراردیا ۔ اہل شام کا جحفہ ،اہل نجد کا قرن منازل اوراہل یمن کا یلملم ، اور کہا کہ یہ جگہیں مذکورہ بالا علاقہ والوں کے لیے میقات ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو وہاں سے گزریں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھیں۔
اس لیے اگر حج یا عمرہ کا ارادہ ہو تو میقات سے احرام باندھنا ضروری ہے ،اگر مدینہ منورہ کی طرف سے آرہا ہو تو ذوالحلیفہ سے احرام